ٹوکیو: منگل کو جاپان نے ہتھیاروں کی برآمد پر ایک خود عائد کردہ پابندی اٹھا دی اور ہتھیاروں کی تجارت کے لیے نئے قوانین متعارف کروائے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جو کچھ لوگوں کے خیال میں ٹوکیو کا بین الاقوامی کردار بڑھائے گا تاہم یہ چین کو بوکھلا دے گا۔
چیف کیبنٹ سیکرٹری یوشی ہیدے سوگا نے رپورٹروں کو بتایا، وزیر اعظم شینزو آبے کی کابینہ نے ایک نئے منصوبے کی منظور دی جو 1967 کی مکمل پابندی کی جگہ لے گا۔
پالیسی کے تحت تنازعات زدہ ممالک یا اقوام جو عالمی امن اور سلامتی کی بیخ کُنی کرتے ہوں، کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی ہے۔ اس فروخت کو عالمی امن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے اور سرکاری طور پر عدم تشدد کے حامی جاپان کی سلامتی بہتر بنانی چاہیئے۔
“نئے اصولوں کے تحت، ہم نے دفاعی ساز و سامان کی منتقلی کا طریقہ زیادہ شفاف بنا دیا ہے۔ یہ پہل کارانہ عدم تشدد کے نقطہ نظر سے امن اور عالمی تعاون میں حصہ ڈالے گا،” سوگا نے کہا۔
انہوں نے کہا، “اور ہم دفاعی ساز و سامان کی مشترکہ تیاری اور پیداوار میں شامل ہوں گے”۔