جاپان شاید اپنے ایٹمی ری ایکٹروں میں سے صرف ایک تہائی دوبارہ چلانے کے قابل ہو سکے

ٹوکیو: فوکوشیما آفت کے بعد جاپان کے تمام ایٹمی ری ایکٹر بند ہوئے تین برس ہو چکے ہیں۔ وزیرِ اعظم شینزو آبے اپنی توانائی پالیسی کے مرکزی حصے کے طور پر ایٹمی بجلی کو بحال کرنے کی جانب قدم بڑھا رہے ہیں۔ تاہم بہت سے بند پڑے ری ایکٹر شاید کبھی آنلائن نہ آ سکیں۔

رائٹرز کے ایک تجزیے کے مطابق، کم سے کم ایک تہائی اور زیادہ سے زیادہ دو تہائی ری ایکٹر آج کی زیادہ سخت حفاظتی جانچ پڑتال سے گزر جائیں گے۔ اس کے علاوہ دوبارہ چلانے کے لیے درکار دیگر زلزلیاتی، اقتصادی، لاجسٹک اور سیاسی رکاوٹیں بھی عبور کر لیں گے۔

اس کا مطلب ہے کہ جاپان دنیا کی تیسری بڑی معیشت کو بجلی کی فراہمی کے لیے اغلباً درآمدہ ایندھن پر بہت زیادہ انحصار جاری رکھے گا۔ اس سے تجارتی توازن پر بوجھ بڑھے گا جو پچھلے قریباً دو برس سے خسارے میں جا رہا ہے۔ بجلی ساز کمپنیوں کو بھی ری ایکٹروں کی سبکدوشی اور بندش کی صورت میں ضخیم ذمہ داریوں کا سامنا ہے اور رکازی ایندھن کا خرچ بھی پڑ رہا ہے۔

غیر محدود مدت تک کوئلہ اور گیس جلانے سے ٹوکیو کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے اہداف پورے کرنا بھی بہت زیادہ مشکل ہو جائے گا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.