ایکسچینج ، مشتاق قریشی کی شاعری

ٹوپیاں بہنا رهے ایک دوسرے کو لوگ

هو رهی هیں پکڑیاں بھی ایکسچینج یهاں

سارے هی گردش میں هیں  پرانے نوٹ

دیکھنا ہے کون دیتا ہے چینج یهاں