یاسر صاحب اردو میں بلاگ لکھتے هیں یهاں جاپان مين تویاما میں اپنا کاروبار کرتے هیں ، اردو کی بلاگنگ سے واقف لوگ دنیا بھر میں سب هی ان کو جانتے هیں ،ان کا اصلی تعارف ان کی تحاریر هیں ، انٹر نیٹ کی اردو دنیا میں ایک مشہور نام
آج چھبیس جون کی جاپانی اخبار: نی ھون کے زائی شن بّون ! کی خبر ھے کہ جاپان کی حکومت نےکہا ھے۔کہ انڈیا سے جوہری توانائی کے معاہدے کیلئے بات چیت شروع کی جائے گی۔
یعنی کے معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔انڈیا کا این پی ٹی کے معاہدے میں شمولیت کے بغیر
جاپان سے جوہری معاہدے کی مخالفت حکمران جماعت کے بعض افراد نے کی تھی لیکن صنعتی شبعے کی پرزور اپیل پر متفق ھوگئے۔
وجہ یہ بیان کی گئی کہ امریکہ اور فرانس نے انڈیا سے جوہری معاہدہ کیا ھے اورکوئی وجہ نہیں ھے کہ جاپان ایسا معاہدہ نہ کرے۔اندازا ظاہر کیا جارہا ھے کہ اس معاہدے کے بعد جاپان کی جوہری صنعت کی برآمدات بڑھے گی۔
پچھلے دنوں ایک خبر تھی کہ چین پاکستان سے جوہری معاہدہ کرنا چاہتا ھے۔لیکن امریکہ مخالفت کر رہا ھے۔چین نے تو شاید امریکہ کو ٹکا سا جواب دے دیا ھو گا۔لیکن ہمارے پیارے اور جیالے حکمران آئیں بائیں شائیں کررھے ہیں۔کہیں سخی داتا ناراض نہ ھو جائے۔اسی طرح ایران سے پائپ لائن کا معاہدہ بھی امریکی مخالفت کا شکار ھے۔
سمجھ نہیں آتی جب یہ عوام ھوتے ہیں تو محب وطن اور قوم کے ہمدردہوتے ہیں ۔جیسے ہی اقتدار ہاتھ آتا ھے لٹیرے بن جاتے ہیں۔
یا میڈیا کی خبریں جھوٹی ھوتی ہیں؟
اگر یہ کہا جائے کہ جاپان آزاد ھے۔تو ایسا بھی نہیں ھے۔جاپان پر پاکستان سے زیادہ امریکی دبائو رہتا ھے۔
یہاں کے حکمران کرپٹ بھی ہیں۔لیکن ایک بات دیکھی یہاں کے حکمرانوں میں۔ قوم کے ہمدرد ھوں نہ ھوں محب وطن ضرور ہیں۔
پاکستان کے حکمرانوں کو اگر ہم لٹیرے اور بدمعاش نہ سمجھیں تو کیا سمجھیں؟
جمہوریت ابھی نئی نئی ھےاس کے اثرات قوم تک پہنچنے میں وقت لگے گا؟۔
اگر جمہوریت نئی نویلی ھے تو کیا حکمران بھی نئے ہیں؟کیا یہ حکمران پاکستان کے معاشرے میں پلے بڑے نہیں ؟
تو جناب اگر کچھ بہتری کر سکنے کیلئے دو سال ناکافی ہیں تو ایسا کر تے ہیں۔یہاں جاپان سے ہم حکمران ایکسپورٹ کرتے ہیں۔ان سے ایک کنٹریکٹ کر لیں۔کہ یہ آپ کی حکومت چلائیں اور دو سال میں رزلٹ دیں۔
ہمیں یقین ھے کہ یہ لوگ دو سال بعد آپ کے ملک کو جاپان بنا دیں گئے۔
اہلیت اور قابلیت ھے نہیں اور شوق پال رکھا ھے حکمرانی کا۔
در فٹے منہ!!۔