گزشتہ ایک سال میں کئی نامور اورمعروف شخصیات نے جاپان کا دورہ کیا اور انٹرنیشنل پریس کلب کو ہی انکے اعزاز میں عشائیہ یا ظہرانہ دینے کا شرف حاصل رہا ہی، اس تقریب کے میزبان معروف کاروباری شخصیت چوہدری آصف تھی
ہمارے ملک میں اس وقت دہشتگردی کاجو بازار گرم ہے اس میں ہماری حکومت بھی پوری طرح ملوث نظر آتی ہی، ہماری سابقہ یا موجودہ حکومتیں وطنِ عزیز سے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے قطعی مخلص نہیں ہیں کیونکہ ایک طرف ہماری حکومت دہشتگردوں کو پالنے کے لئے معاوضہ لیتی ہے تو دوسری طرف انہی پلے ہوئے دہشتگردوں کو مارنے کی رقم بھی وصول کرتی ہی۔حسین محی الدین قادری
پاکستان کے مدارس میں بچوں کو جو تعلیم دی جا رہی ہے وہاں سے صرف مساجد کے لئے پیش امام ہی بن کر نکلتے ہیں جو کسی بھی طرح ملک و قوم کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں
ہم نے اللہ اور اسکے پیارے رسولؐ کے احکامات اور تعلیمات کو پسِ پشت ڈال دیا جسکی وجہ سے ہم پر اللہ کا عتاب نازل ہو رہا ہی، اللہ تعالیٰ ہم سے کچھ ناراض ہے اور یہ تھوڑی بہت مشکلات اسکی ناراضگی کی جھلک ہے ، ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اپنی صفیں درست کرلیں ورنہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کا حال بھی افغانستان جیسا ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا
رپورٹ۔ناصر ناکاگاوا
اردونیٹ جاپان ۔۷۱ نومبر ۰۱۰۲ئ
انٹرنیشنل پریس کلب جاپان اب کسی تعارف کا محتاج نہیں رہا، وطنِ عزیز یا کسی دیگر ممالک سے کوئی بھی نامور ، علمی ودینی، شوبز یا اسپورٹس، سیاسی یاسماجی شخصیت جب جب جاپان تشریف لاتی ہے تو انٹرنیشنل پریس کلب جاپان کی مہمان بھی ضرور ہو تی ہے ، گزشتہ ایک سال میں کئی نامور اورمعروف شخصیات نے جاپان کا دورہ کیا اور انٹرنیشنل پریس کلب کو ہی انکے اعزاز میں عشائیہ یا ظہرانہ دینے کا شرف حاصل رہا ہی۔
گزشہ شب آسٹریلیا سے جاپان کے پانچ روزہ دورے پرتشر یف لائے ہوئے صاحبزادہ حسین محی الدین قادری جو منہا ج القرآن کے قائد و بانی ڈاکٹر طاہر القادری کے چھوٹے فرزند اور انکے قریبی دوست محمد افضل بھی ہیں کے اعزاز میں کلب کے زیرِ اہتمام ٹوکیو کے معروف پاکستانی ریستوران مرحبا میں شاندار اور پُر تکلف عشائیہ دیا گیا جسکی میزبانی کا قرعہ ٹوکیو کی معروف کاروباری شخصیت چوہدری آصف کے نام نکلا ، عشائیہ میںپریس کلب سے وابستہ افراد اور جاپان میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی چیدہ چیدہ شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا،جن میں سفارتخا نۂ پاکستان ٹوکیو کے قائم مقام سفیر محترم جناب امتیاز احمد صاحب، معروف پاکستانی سائینسدان اور ٹوکیو یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر محمد عمران الحق، معروف عالمِ دین، دانشور اور مفکر حسین خان ، انٹرنیشنل مسلم سینٹر جاپان کے چیئرمین عبدالرحمٰن صدیقی، پی پی پی جاپان کے صدر نعیم الغنی آرائیں، FOPکے اصغر حسین ، پاکستان مسلم لیگ ن جاپان کے سابق صدر اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکریٹری برائے امورِ خارجہ شیخ قیصر محمود، خواجہ عمران، منہا ج القرآن انٹرنیشنل ناگویا کے صدر علی عمران، عبدالمصطفیٰ، ٹوکیو کے جنرل سیکریٹری قمر شہزاد قادری، سید یاسر حسین شاہ، محمد ایوب، اسلامک سینٹر تجوید القرآن جاپان کے سرپرستِ اعلیٰ قاری علی حسن، فیصل قادری ، معروف کاروباری شخصیت رحیم آرائیں ، راشد صمد خان اور بنگلہ کمیونٹی کی معروف شخصیات اور راقم نے شرکت کی۔اس تقریب کا آغاز قاری علی حسن نے اپنی خوبصورت آواز میں تلاوت،کلام سے کیا اور پریس کلب کے صدر و معروف سینئر صحافی اور پاک جاپان نیوز کے مدیرِ اعلیٰ چوہدر ی
شاہد رضا نے اپنے جدا گانہ انداز میںمعزز مہمان سے تمام حاضرین کا مختصر تعارف کروایا، گو کہ یہ تقریب ایک غیر رسمی تقریب تھی لیکن حسین محی الدین قادری جیسی اعلیٰ شخصیت موجود ہو تو بات سے بات نکل ہی جاتی ہے لہٰذا اس موقع پر بھی جب معزز مہمان نے اپنے اعزاز میں
دیئے گئے عشائیے کا اظہارِ تشکر کیا تو حاضرین انکی مزید گفتگو سننے کے متمنی نظر آنے لگے ، انھوں نے آج پھر اپنی باتوں کو دہرایا اور کہا کہ ہمیں اسلام کی اصل شکل دنیا کو دکھانی ہوگی تاکہ دنیا بھر میں اسلام کی آڑ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے واضح کیا جاسکے کہ اس قسم کی باتوں سے اسلام کا دور کا بھی واسطہ نہیں ہی، دہشتگردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت دہشتگردی کاجو بازار گرم
ہے اس میں ہماری حکومت بھی پوری طرح ملوث نظر آتی ہے اور انھوں نے دو ٹوک کہا کہ ہماری سابقہ یا موجودہ حکومتیں وطنِ عزیز سے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے قطعی مخلص نہیں ہیں کیونکہ ایک طرف ہماری حکومت دہشتگردوں کو پالنے کے لئے معاوضہ لیتی ہے تو دوسری طرف انہی پلے ہوئے دہشتگردوں کو مارنے کی رقم بھی وصول کرتی ہی۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومتیں کئی کئی بار آزمائی جا چکی ہیں مگر یہ پاکستان کے بہتر مستقبل کے لئے مخلص نہیں ہیں ، ہماری عوام کو چاہیئے کہ وہ ہوش میں آئیں اور اپنے ملک کی باگ ڈور درست ہاتھوں میں تھمانے کے لئے اپنی طاقت استعمال کریں، انھوں نے ایک بار پھر پاکستان میں موجود مدارس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سے صرف مساجد کے لئے پیش امام ہی بن کر نکلتے ہیں جو کسی بھی طرح ملک و قوم کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں، انھوں نے والدین پر بھی زور دیا کہ وہ اپنی اولاد کو ایسے تعلیمی اداروں میں بھیجیںجو مستقبل میں اسلام کی سر بلندی اور پاکستان کی بقاء کے لئے انھیں دینی اور دنیاوی دونوں تعلیم سے روشناس کروا سکیں ۔
حسین محی الدین صاحب نوجوان عالمِ دین اور جدید تعلیم سے آراستہ ہی نہیں بلکہ وہ ملکی اور بین الاقوامی سیاست پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں ، انھوں نے دورانِ عشائیہ حاضرین کی طرف سے کئے گئے سوالات کا بھی تسلی بخش جواب دیا ، ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہماری دعائیں اس لئے قبول نہیں ہوتیں کہ ہم صرف دعا کرتے ہیں اور دوا نہیں کرتے ، انھوں نے کہا کہ ہم نے اللہ اور اسکے پیارے رسولؐ کے احکامات اور تعلیمات کو پسِ پشت ڈال دیا جسکی وجہ سے ہم پر اللہ کا عتاب نازل ہو رہا ہی، اللہ تعالیٰ ہم سے کچھ ناراض ہے اور یہ تھوڑی بہت مشکلات اسکی ناراضگی کی جھلک ہے ، ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اپنی صفیں درست کرلیں ورنہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کا حال بھی افغانستان جیسا ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔حسین محی الدین قادری بہت بذلہ سنج اور ہنس مکھ طبیعت کے مالک ہیں دورانِ عشائیہ معزز مہمان نے حاضرین سے دلچسپ گفتگو بھی کی، انٹر نیشنل پریس کلب جاپان کی جانب سے انھیں شیلڈ بھی کی گئی۔معزز مہمان نے پریس کلب اور جاپان میں مقیم تمام کمیونٹی کو شکریہ ادا کیا اور انھیں پیشگی عید مبارک بھی پیش کی
[nggallery id=95]