نوڈا جاپان کے اگلے وزیر اعظم

ٹوکیو: پیر کو جاپان کی حکمران پارٹی نے وزیر خزانہ نوڈا یوشی ہیکو کو نئے سربراہ کے طور پر چن کر ان کے لیے نیا وزیر اعظم بننے اور عظیم سونامی و ایٹمی بحران سے بحالی کے پرمشقت کام کی نگرانی کا ورثہ قبول کرنے کا راستہ ہموار کر دیا۔

54 سالہ نوڈا مالیاتی قدامت پرست کے طور پر مشہور ہیں اور سست معیشت، چھلکتے قومی قرضے اور ین کی قدر میں ریکارڈ اضافے سے برسرپیکار ہیں، جو جاپان کی برآمدات کو بیرونی ممالک میں مہنگا بنا کر انہیں نقصان پہنچاتا ہے۔

پانچ برسوں میں چھٹے جاپانی وزیراعظم کے طور پر انہیں 11 مارچ کے زلزلے و سونامی کے بعد شمال مشرقی ساحلی پٹی کے ساتھ جاری بحالی کے کام اور سونامی سے متاثرہ ایٹمی بجلی گھر کی تابکاری سے بےگھر ایک لاکھ افراد کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی حدنظر کو وسعت دینا ہوگی۔

“آئیں لوگوں کی خاطر اکٹھے ہو جائیں،” انہوں نے رائے شماری کے بعد کہا۔ “یہ میری دلی خواہش ہے”۔

نوڈا وزیراعظم کان کی جگہ لیں گے جنہوں نے اس جمعے کو اعلان کیا کہ وہ 15 ماہ تک سیاسی عدم استحکام اور بحرانوں سے نمٹنے میں ناکامی پر عوامی ناراضگی سہنے کے بعد استعفی دے رہے ہیں۔

نوڈا نے پارٹی کے پس پردہ شہنشاہ گر کے حمایت یافتہ وزیر تجارت کائیدا بناری کو حکمران پارٹی کے پارلیمانی اراکین کے مابین رائے شماری کے فیصلہ کن مرحلے میں 177 کے مقابلے میں 215 ووٹوں سے شکست دی، جبکہ پہلے مرحلے میں پانچ میں سے کوئی امیدوار بھی اکثریت حاصل نہ کر سکا تھا۔ نوڈا وزیراعظم بھی بنیں گے چونکہ ڈیموکریٹس زیادہ طاقتور ایوان زیریں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ ان کی کابینہ کی تشکیل کا اس ہفتے کے آخر تک امکان ہے۔

رائے شماری کے بعد نوڈا نے کہا کہ ملک کو درپیش تین انتہائی تکلیف دہ چیلنج سونامی سے بحالی، ایٹمی بحران کو ختم کرنا اور ین کی بڑھتی قدر کو اور اس کی وجہ سے جاپانی معیشت کو لاحق تفریط زر کے دباؤ کو کم کرنا ہے۔

نوڈا پہلے مرحلے میں کائیدا کے 143 ووٹوں کے مقابلے میں 102 ووٹ حاصل کر کے آگے آئے تھے۔ اس نتیجے کو اوزاوا ایکیزو کے منہ پر طمانچہ قرار دیا جاسکتا ہے جو پارٹی میں ایک اسکینڈل شدہ طاقت کا دلال ہے، اور جس نے اپنی حمایت کائیدا کے پلڑے میں ڈال دی تھی۔

69 سالہ سرد و گرم چشیدہ اوزاوا جو حکمران ڈیموکریٹک پارٹی کے سب سے بڑے دھڑے کی قیادت کرتا ہے، انتخابات میں دھاندلی، نوآموزوں کو پارلیمان میں بھیجنے اور کچھ امیداروں کی قسمت میں شکست لکھ دینے کے لیے مشہور ہے۔ وہ سیاسی چندہ لینے کے اسکینڈل میں پھنسا ہوا ہے لیکن اس کی موجودگی پارٹی قیادت کے انتخاب کی مہم پر سائے کی طرح منڈلاتی رہی ہے۔

اوزاوا کی ناپسندیدگی بھی ایک وجہ تھی کہ کان کبھی بھی اپنی پارٹی کی مکمل حمایت حاصل نہ کر سکے۔

رائے شماری کے بعد نوڈا نے رگبی کی مقبول جاپانی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے پارٹی کے اتحاد کی اپیل کی کہ گیم ختم ہونے کے بعد میدان میں کوئی مخالف فریق نہیں رہ جاتا۔

نوڈا جاپان امریکہ سیکیورٹی اتحاد کے پرجوش حامی ہیں، جسے انہوں نے “جاپان کی سیکیورٹی اور ترقی کے لیے لازمی” قرار دیا ہے۔ اور چین کی معاشی ترقی کی تعریف کے ساتھ ساتھ انہوں نے اس کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

نوڈا بہت سے جاپانی سیاستدانوں کی طرح امیر خاندانی پس منظر کے حامل نہیں۔ ان کے والد جاپانی فوج کی سیلف ڈیفنس فورس کے ایک رکن تھے۔ انہوں نے اپنی سیاسی صلاحیتوں کو ایک پوسٹ گریجویٹ ادارے میں پروان چڑھانا شروع کیا جسے ترقی پسند رہنماؤں کی نئی نسل تیار کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

وزیر کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے وہ ٹوکیو سے کچھ ہی دور مشرق میں اپنے ضلع چیبا کے اسٹیشنوں پر ہر صبح کھڑے ہو کر مسافروں کا خیرمقدم کرنے کے لیے مشہور تھے۔

جون 2010 سے بطور وزیر خزانہ نوڈا، بجٹوں اور اس ماہ کے شروع میں جنگ عظیم کے بعد ڈالر کے مقابلے میں بلندترین قدر حاصل کرنے والے ین سے نبرد آزما ہیں۔

نوڈا عوامی قرضہ، جو مجموعی قومی آمدن کا دوگنا بنتا ہے، کم کرنے کے لیے خرچ پر 5 فیصد ٹیکس بڑھانے کے سب سے زیادہ حق میں تھے تاہم انتخابات سے پہلے اپنی گفتگو میں انہوں نے اس سلسلے میں آواز نیچی کر لی۔ ٹیکسوں میں کسی فوری تبدیلی کی توقع نہیں ہے، جسے پارلیمان کی منظوری درکار ہوگی۔

بہت سے جاپانی کہتے ہیں کہ بحران سے بحالی اور بوڑھے ہوتے سماج کی دیکھ بھال کے اخراجات کی فراہمی کے لیے آخرکار ٹیکس بڑھانے پڑیں گے۔

نوڈا کو منقسم شدہ پارلیمنٹ سے بھی نمٹنا ہوگا جس میں بھیڑ بند بڑھ گیا ہے جب سے پچھلے گرما میں حزب اختلاف نے ایوان بالا کے انتخابات جیتے ہیں۔

جاپان سیاسی قیادت کی تیزرفتار تبدیلی کے قہر میں مبتلا ہے جس نے اس کی سنجیدہ مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔ پچھلے پانچ وزرائے اعظم نے قریباً ایک سال نکالا؛ جبکہ کان نے سب سے زیادہ 15 ماہ نکالے۔

کائیدا تبدیلی کی عوامی خواہشات کے دوران، دو سال پہلے بھاری اکثریت سے انتخابات جیت کر قدامت پرست لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کا پتہ صاف کرنے والی ڈیموکریٹک پارٹی کے تیسرے رہنما ہیں۔ وہ امیدیں اسکینڈلز پر عوامی مایوسی اور بظاہر فیصلے کی صلاحیت نہ رکھنے والی قیادت کی وجہ سے  زیادہ تر دم توڑ چکی ہیں۔

1 comment for “نوڈا جاپان کے اگلے وزیر اعظم

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.