نودا نے کہا کہ جاپان آفت کے بعد اپنے خول میں نہیں سمٹے گا

نیویارک: وزیراعظم یوشیکو نودا نے جمعے کو کہا کہ جاپان مارچ میں آنے والے تباہ کن زلزلے اور سونامی کے بعد “اپنے خول میں” نہیں سمٹے گا بلکہ عالمی برادری میں اپنا حصہ ڈالے گا۔

نودا نے کہا کہ جاپان قدرتی آفت کی وجہ سے ہونے والے فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کے حادثے، جو کہ چرنوبل کے بعد بدترین ہے، سے سیکھے گئے سبق دنیا کے ساتھ فوری اور درستگی سے شئیر کرکے پوری دنیا میں ایٹمی حفاظت کا معیار بلند کرنے میں رہنمائی کر سکتا ہے۔

“جاپان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن اپنے خول میں سمٹنے کی بجائے ۔۔۔ جاپان عالمی برادری میں بہتر حصہ ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہے اور پوری دنیا کے بہتر مستقبل کے حصول کے لیے اپنی مدد جاری رکھے گا،” نودا نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا۔

انہوں نے تازہ آزاد ہوئے ملک جنوبی سوڈان کی تعمیر نو میں معاونت، قحط زدہ علاقے یعنی افریقہ کے سینگ کے لیے امداد، اور مشرق وسطی و شمالی افریقہ میں جمہوریت کی سپورٹ کا بھی وعدہ کیا۔ انہوں نے علاقے میں انفراسٹرکچر اور صنعتی ترقی کے لیے 1 بلین ڈالر کے قرضے کی پیش کش کی۔

“جاپان جنوبی سوڈان میں تعمیر نو کے لیے ہر قسم کی سپورٹ (جس کی ضرورت ہو) فراہم کرے گا، اور اس کے ساتھ ساتھ علاقے میں امن کی مضبوطی کے لیے بھی مدد کرے گا”، نودا نے کہا۔

“جاپان جمہوریہ جنوبی سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے مشن کے ان شعبوں میں حصہ ڈالنے کا آرزومند ہے جن میں اسے مہارت حاصل ہے،” انہوں نے مزید کہا۔

“اس نقطہ نظر سے ہم جاپانی سیلف ڈیفنس فورسز کو مشن ہیڈکوارٹرز میں اسٹاف آفیسرز کے طور پر بھیجنے کے لیے تیار ہیں،” وزیر اعظم نے مزید تفصیلات میں جائے بغیر کہا۔

نودا نے تین ماہ پہلے عہدہ سنبھالا تھا اور پچھلے پانچ سالوں میں جاپان کے چھٹے وزیر اعظم ہیں۔ سابقہ وزیر خزانہ کو خوفناک چیلنجز کا سامنا ہے: ایک عشرے سے زیادہ سے جاری معاشی بے چینی کو پلٹنا، پہاڑ سا قومی قرضہ، زلزلے سے بحالی ،جس نے بیس ہزار لوگوں کو ہلاک یا لاپتہ کر دیا تھا، اور تعمیر نو کی لاگت جو اربوں ڈالر تک جاتی ہے۔

نودا نے بیرون ملک بطور وزیر اعظم اپنا پہلا دورہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ابتدائی اجلاس میں شرکت کے لیے کیا، جس سے انہوں نے جمعے کو خطاب کیا تھا۔ وہ اسی دوران بدھ کو صدر باراک اوباما سے ملے۔

اوباما کو سخت امریکہ نواز خیال کیا جاتا ہے، اور انہوں نے امریکہ سے اتحاد کو جاپانی سفارت کاری کے لیے کلید قرار دیا تھا۔

لیکن انہوں نے جمعے کو یہ بھی کہا کہ وہ چین سے تعلقات گہرے بنانے کی کوشش کریں گے، جو جاپان کا بڑا ہمسایہ ہے اور حال ہی میں اس نے جاپان کی جگہ دنیا کی دوسری نمبر کی معیشت کی جگہ سنبھالی ہے۔

دونوں ایشیائی طاقتوں کے تعلقات میں عرصہ دراز سے تناؤ رہا ہے۔ تلخی و عدات کا مرکز اکثر دوسری جنگ عظیم میں جاپان کا چین پر بےرحم قبضہ ہوتا ہے۔ پچھلے گرما میں تناؤ اس وقت بڑھ گیا جب ایک آمنا سامنا قریباً تنازعے میں بدل گیا جب جاپان کے زیر انتظام جزیروں میں چینی ماہی گیر کشتی جاپانی گشتی جہاز سے ٹکرائی تھی۔

نودا نے کہا کہ چونکہ دونوں ممالک میں کبھی کبھار مسائل سر اٹھاتے ہیں، اس لیے یہ اہم ہے کہ تعلقات کو فروغ دیا جائے تاکہ وہ ناہموار حصوں کے پار جا سکیں انہوں نے کہا وہ وزیر اعظم وین جیاباؤ کی طرف سے چین کے دورے کی دعوت کو قبول کرنا چاہتے ہیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.