ٹوکیو: بینک آف جاپان نے جمعے کو کہا کہ اس نے اپنی شرح سود کو صفر سے 0.1 فیصد کے مابین رکھنے کے لیے متفقہ طو ر پر فیصلہ کیا ہے اور اس طرح اس نے نازک جاپانی معیشت کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے ابتدائی اقدامات کو برقرار رکھا۔
بینک آف جاپان نے سیکیورٹیز خریدنے اور روپے کا بہاؤ بڑھانے کے لیے 50 ٹریلین ین کی اسکیم برقرار رکھی تاکہ ین کی مضبوط قدر اور عالمی معیشت کی حالت پر پیدا ہونے والے خدشات کے دوران اعتماد کو سہارا دیا جاسکے۔
اس نے 11 مارچ کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے مالیاتی اداروں کے لیے ایک ٹریلین ین کے قرضے کے پروگرام کو بھی اپریل 2012 تک چھ ماہ کی توسیع دی تاکہ تعمیر نو کی کوششوں میں مدد فراہم کی جا سکے۔
“جاپان کی معاشی سرگرمی نے رفتار پکڑنا جاری رکھی ہے،” بینک آف جاپان نے ایک بیان میں کہا، جو کہ مندی کا شکار معیشت، جس کی پیداوار مارچ کی آفات کے بعد شدید زوال کا شکار ہوئی، کے بارے میں زیادہ پرامید نظریہ ہے۔
جاپان کے صنعت کاروں نے 11 مارچ کے زلزلے اور سونامی کے بعد واپس بحالی حاصل کی ہے جب 20000 لوگ ہلاک یا لاپتہ ہوگئے تھے اور سپلائی چین تباہ ہونے کی وجہ سے جاپانی صنعت بری طرح متاثر ہوئی تھی۔
لیکن خدشات بڑھ گئے ہیں کہ وہ کوششیں مضبوط ین کی وجہ سے اکارت جائیں گی جو برآمد کنندگان کا منافع کم کردیتا ہے اور مقامی طور پر بنی ہوئی مصنوعات کی قیمت بیرون ملک بڑھا دیتا ہے، اور اس سے خدشات بڑھ گئے کہ فرمیں اپنی پیداوار بیرون ملک منتقل کر دیں گی۔
“پیداوار اور برآمدات میں اضافہ جاری رہا ہے، اگرچہ زلزلے کی وجہ سے آنے والے زوال کے بعد بحالی کے دور میں ان کی رفتار ذرا آہستہ ہو گئی ہے،” بینک آف جاپان نے کہا۔ اگست میں پیداوار توقعات سے کم درجے پر بڑھی۔
تاہم بینک آف جاپان نے خبردار کیا کہ بیرونی نمو کی رفتار “فی الوقت کم ہونے کی توقع ہے” اور یورپ میں حکومتی قرضوں کے مسائل اور امریکہ میں معاشی کمزوری جیسے معاملات “توجہ کے متقاضی رہیں گے”۔
بینک آف جاپان کے اہم سمجھے جانے والے تانکن سروے نے ظاہر کیا کہ ملک کے بڑے پیداواری اداروں کا اعتماد ستمبر میں مثبت ہو گیا جبکہ فرموں نے ملک میں آنے والی مارچ کی آفات کے بعد اپنی بحالی کا سلسلہ جاری رکھا۔
لیکن اگرچہ لیکن اگرچہ اعدادوشمار زلزلے، سونامی اور ایٹمی بحران کے بعد پہلی بار مثبت درجوں کی طرف پلٹے ہیں، تاہم یہ آفات سے پہلے کے اعدادوشمار سے کم ہی ہیں۔
بہت سے معیشت دانوں کو بینک آف جاپان سے توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں اگر ین کی قدر ڈالر کے مقابلے میں بڑھی اور یورپ کا قرضوں کا بحران گہرا ہوا تو وہ اثاثے خریدنے کے اپنے پروگرام کو پھیلا کر آسانی پیدا کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔
اگست میں بینک آف جاپان نےین کی بڑھتی قدر کے خدشات کے دوران اس کی قدر گھٹانے کے لیے منڈی میں حکومتی مداخلت کے ساتھ ساتھ سیکیورٹیز خریدنے اور روپے کا بہاؤ بڑھانے کے لیے اپنی 50 ٹریلین ین کی اسکیم کو وسعت دی تھی۔
بینک کا اثاثے خریدنے کا فنڈ، ایک کلیدی پالیسی ہتھیار جسے وہ جاپانی حکومت کے بانڈ، کارپوریٹ بانڈ اور زرمبادلہ کے فنڈ خریدنے کے لیے استعمال کرتا ہے، 10 ٹریلین ین سے 15 ٹریلین ین تک بڑھا دیا گیا تھا۔
اس نے قرضہ دینے کی سہولت کو بھی 5 ٹریلین ین سے 35 ٹریلین ین تک بڑھا دیا تھا۔
لیکن محفوظ سمجھے جانے والے ین نے پھر بھی اگست میں ڈالر کے مقابلے میں دوسری جنگ عظیم کے بعد بلند ترین قدر کو چھو لیا جبکہ اس ہفتے مصیبت زدہ یورو کے مقابلے میں اس کی قدر 10 سالوں کی بلند ترین سطح تک جا پہنچی۔
جاپان نے ایک منصوبے کی نقاب کشائی کی ہے جس کے مطابق کمپنیوں کو بیرون ملک اثاثے خریدنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے سو ملین ڈالر مہیا کیے جائیں گے جبکہ سٹے بازوں کے اقدامات سے بچنے کے لیے زرمبادلہ کی منڈیوں پر نگرانی سخت کی جائے گی۔
زلزلے کے بعد بینک آف جاپان نے بینکاری نظام میں کیش کی ریکارڈ مقدار داخل کی۔
اس نے زلزلہ زدہ علاقوں کے بینکوں کے لیے قرضے کی اسکیم بھی شروع کی تاکہ آفت زدہ علاقوں کے مالیاتی ادارے زلزلے کے بعد تعمیر نو کی کوششوں کے لیے درکار فنڈز کی فراہمی سے نبرد آزما ہو سکیں۔
1 comment for “معیشت کو سہارا دینے کے لیے بینک آف جاپان کی طرف سے شرح سود 0.1 اور صفر فیصد کے مابین برقرار”