ٹوکیو: عالمی ایٹمی توانائی کی ایجنسی کے ماہرین کی ٹیم اتوار کو فوکوشیما شہر پہنچی تاکہ بڑے پیمانے پر تابکاری سے پاک کرنے کے لیے ہونے والی کوششوں کا معائنہ کیا جا سکے۔
12 رکنی آئی اے ای اے گروپ صفائی کے عمل کا جائزہ لینے کے لیے شمال مشرقی جاپان میں واقع پورے فوکوشیما میں فارموں، اسکولوں اور حکومتی دفاتر کا دورہ کرے گا۔ فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کا بحران شروع ہونے کے بعد سے اقوام متحدہ کی ایٹمی ایجنسی کا جاپان میں یہ دوسرا بڑا مشن ہے۔
11 مارچ کے زلزلے و سونامی کی وجہ سے بیس ہزار کے قریب لوگ ہلاک ہو گئے تھے، اور اس آفت نے فوکوشیما کمپلیکس کو بری طرح متاثر کیا تھا۔ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پلانٹ اب نسبتاً مستحکم ہے، لیکن دسیوں ہزار لوگ تابکاری کی وجہ سے اب بھی گھروں کو یا تو آنا نہیں چاہتے یا آ نہیں سکتے۔
ایٹمی بحران کے دوران کوئی بھی تابکاری سے ہلاک نہیں ہوا، تاہم سر پر لٹکتی تابکاری کی تلوار کی وجہ سے سخت فکرمندی پائی جاتی ہے۔
فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے اطراف میں 20 کلومیٹر کے داخلہ بند علاقے کی پابندی اب بھی موثر ہے۔ جاپان نے حال ہی میں ان نصیحت کاروں کو ہٹا لیا ہے جو داخلہ بند علاقے کے قریب رہنے والے لوگوں کو کسی بھی وقت انخلا کے لیے ہوشیار کرنے پر مامور تھے، اس اقدام کا مقصد بے گھر لوگوں کو یقین دلانا تھا کہ اب واپس جانا محفوظ ہے۔
تابکاری سے آلودگی کے درجے کو مزید کم کرنے کے لیے داخلہ بند علاقے کے باہر واقع قصبوں نے عوامی جگہہوں کو صاف کرنا شروع کر دیا ہے اور پارکوں اور اسکولوں کے صحنوں سے مٹی کی تہہ اکھاڑنا شروع کر دی ہے۔
یہ کام تھکا دینے والا ہے چونکہ ایٹمی حادثے نے فوکوشیما کے بڑے رقبے پر غیر مساوی انداز میں تابکاری پھیلا دی، جس کی وجہ سے پلانٹ کے قریب کے کچھ علاقے نسبتاً محفوظ رہے جبکہ دور دراز کے کچھ علاقے انتہائی تابکاری کا گڑھ بن گئے۔
جاپان کی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ یہ کوشش کئی برس لے سکتی ہے۔ اہم روزنامے آشی میں اتوار کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اہلکار داخلہ بند زون کے باہر واقع علاقے کو تابکاری سے پاک کرنے کا کام 2014 تک مکمل کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔