ٹوکیو: کابینہ نے جمعے کو 12 ٹریلین ین کے اضافی بجٹ کے مسودے کی منظوری دی جس کا مقصد سونامی زدہ علاقے کی تعمیر نو اور کمپنیوں کو ین کی بڑھتی قدر سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرنا ہے۔
یہ اضافی بجٹ، جس کی منظوری تقسیم شدہ دائت سے ابھی باقی ہے، حجم کے لحاظ سے 2009 کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد تیار کیا جانے والا سب سے بڑا بجٹ ہو گا۔
نائب وزیر خزانہ یوکیشا فوتیجا نے کہا ہے کہ “جاپانی معیشت کو بحال کرنے کے لیے یہ انتہائی اہم بجٹ ہے”۔
مئی کے 4 ٹریلین کے خصوصی بجٹ اور جولائی کے 2 ٹریلین کے اضافی بجٹ کے بعد یہ پیکج معیشت کو بحال کرنے کے لیے حکومت کی تازہ ترین کوشش ہے۔
حکومت بجٹ کے لیے فنڈز کی فراہمی اخراجات میں کمی، حکومتی اثاثوں کی فروخت، ٹیکسوں مین اضافے اور ٹیکسوں سے علاوہ آمدن کے ساتھ ساتھ بانڈز جاری کر کے کرنا چاہتی ہے۔
لیکن اضافی بجٹوں کا یہ سلسلہ ملک کی پہلے ہی ٹمٹماتی مالیاتی حالت کو مزید نقصان پہنچائے گا، جس کی وجہ سے بجٹ 106.40 ٹریلین کے ریکارڈ ہندسے تک پہنچ چکا ہے۔
مارچ کے بعد اس سال کے تیسرے ضمنی بجٹ کا بڑا حصہ شمالی علاقے کی تعمیر نو کے لیے خرچ ہو گا جو مارچ کے زلزلے اور سونامی سے بری طرح متاثر ہوا تھا جس سے 20,000 لوگ ہلاک یا لاپتہ ہوگئے تھے۔
355.8 بلین ین کی کل رقم تابکاری سے پاک کرنے اور دوسرے اقدامات پر خرچ کی جائے گی تاکہ فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر میں سونامی کے بعد پگھلاؤ سے پیدا ہونے والے 25 برسوں کے بدترین ایٹمی بحران کا تدارک کیا جا سکے۔
ین کی قدر میں تاریخی اضافے کی وجہ سے اس بجٹ میں دو ٹریلین ین سخت آزمائش میں مبتلا کاروباروں کی مدد کے لیے رکھے گئے ہیں۔
اس میں 500 بلین ین ان کمپنیوں کی سبسڈی کے لیے شامل ہیں جو جاپان میں فیکٹریوں اور تحقیقی مراکز کی تعمیر کرتی ہیں۔
حکومت کرنسی مارکیٹ میں مداخلت کے لیے اپنی صلاحیت بھی بڑھائے گی جس کے مطابق رواں مالی سال کے لیے کم مدتی قرضے کی حد 15 ٹریلین ین سے 165 ٹریلین ین تک بڑھا دی جائے گی۔
اگست میں جنگ عظیم دوم کے بعد سب سے اونچی قدر 75.95 کو چھونے والا ین جمعے کی صبح ٹوکیو کی مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں 76.77 فی ڈالر فروخت ہوا۔