ٹوکیو: مرکزی حکومت امریکی ڈیفنس سیکرٹری لیون پینٹا کے اگلے ہفتے جاپان کے دورے سے قبل میرین اڈے، جس کی وجہ سے ایشیا میں امریکی فوج کی تنظیم نو رکی ہوئی ہے، کی منتقلی کے لیے کوششیں تیز کر رہی ہے۔
اڈے کی منتقلی واشنگٹن کے وسیع تر منصوبے کے لیے ضروری ہے جس کے ذریعے جنوبی جاپانی جزیرے اوکی ناوا سے آٹھ ہزار میرینز کو پیسفک میں واقع ننھے سے امریکی علاقے گوام منتقل کیا جائے گا، جو امریکی میرینز، فضائیہ اور بحریہ کے لیے اہم علاقائی مرکز کی حیثیت اختیار کرنے جا رہا ہے۔
سینئیر جاپانی رہنماؤں نے حالیہ ہفتوں میں اوکی ناوا کے اعلی سیاستدانوں سے کئی ملاقاتیں کی ہیں تا کہ میرین ائیر اسٹیشن فوتینما نامی اڈے کو جزیرے کے کم آبادی والے علاقے میں منتقل کرنے کے لیے تعاون حاصل کیا جا سکے۔
جاپان اس سال کے آخر تک ماحولیات اثرات کی رپورٹ تیار کر لینے کی امید کر رہا ہے۔
لیکن وزیر خارجہ کوچیرو گیمبا سے بدھ کی ملاقات کے بعد، منتقلی کے لیے تجویز کردہ نئی جگہ کے مئیر نے ٹوکیو کی طرف سے مدد کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے دھتکار دیا کہ “مذاکرات کی بالکل کوئی جگہ نہیں ہے”۔
اوکی ناوا کے گورنر، جن کے دستخط منصوبے کی تکمیل کے لیے لازمی ہیں، نے مشورہ دیا کہ دوسرے آپشن زیر غور لائے جائیں اور گیمبا سے کہا کہ یہ اس وقت تک کام نہیں کرے گا جب تک اوکی ناوا کے لوگ اس کی حمایت نہیں کرتے۔
یہ تنازعہ جاپان کے امریکہ کے ساتھ مضبوط فوجی تعلقات میں ایک عرصے سے ناسور بنا ہوا ہے۔
اگرچہ اوکی ناوا کے رہنما میرنیز کی گوام منتقلی کو خوش آمدید کہتے ہیں، تاہم وہ اپنے صوبے کے اندر متبادل مرکز کی تعمیر کی حمایت کو تیار نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اوکی ناوا پہلے ہی میزبانی کا بہت سا بوجھ اٹھاتا ہے اور چاہتے ہیں کہ فوتینما کو بند کرکے اس کا متبادل مرکز جاپان میں کسی اور جگہ یا بیرون ملک تعمیر کیا جائے۔
پینٹا کے حالیہ دورے کے تیور ظاہر کرتے ہوئے امریکی سینیٹر جم ویب، جو موجودہ پلان کے بےباک ناقد ہیں، نے کہا کہ اس معاملے کو مزید خراب ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
“اوکی ناوا میں امریکی اڈے کے معاملے کا حل تلاش کرنے میں ہماری ناکامی نے جاپان میں تند و تیز سیاسی بحث چھیڑ دی ہے، اور امریکی رہنماؤں کو اس کے اثرات کو ہیچ نہیں سمجھنا چاہیے،” انہوں نے پینٹا کے دفتر کی طرف سے جاری کیے گئے، انہیں لکھے گئے ایک خط میں کہا۔
ویب، جو سینٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کی مشرقی ایشیا و پیسفک کے معاملات سے متعلق ذیلی کمیٹی کے چئیرمین بھی ہیں، نے کہا “یہ ہمارے قومی مفاد میں ہے کہ اس معاملے کو جلد از جلد اور احسن انداز میں حل کر لیا جائے”۔
واشنگٹن ٹوکیو کا سب سے اہم اتحادی ہے، اور جاپان نے اس منتقلی کے لیے کئی بلین ڈالر حصہ ڈالنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
جاپان جنگ عظیم دوم کے بعد باہمی سیکیورٹی کے معاہدے کے تحت پچاس ہزار امریکی فوجیوں کی میزبانی کرتا ہے اور چین، روس اور شمالی کوریا کی جانب سے ممکنہ خطرے کی صورت میں امریکی فورسز پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
لیکن آدھے سے زیادہ فوجی اوکی ناوا میں مرتکز ہیں۔ جزیرے کا قریبا پانچواں حصہ امریکی اڈوں نے گھیرا ہوا ہے۔
اڈوں کے خلاف مقامی مخالفت حد سے زیادہ آبادی، حفاظت اور فوجیوں سے متعلقہ جرائم کی وجہ سے بہت شدید ہے۔ اوکی ناوا کے لوگ جنگ عظیم دوم کی تلخ یادوں کی وجہ سے بھی فوجی موجودگی کے بارے میں محتاط ہیں۔
فوتینما کو بہت سے لوگ اڈوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کی نشانی قرار دیتے ہیں۔ فوتینما، جو خاصا آبادی والا علاقہ ہے، کو بند کرنے کا منصوبہ اوکی ناوا کی ایک اسکول کی طالبہ کے ساتھ تین فوجیوں کی زیادتی کے واقعہ کے بعد پیش آیا، جس کی وجہ سے 1995 میں جزیرے میں سخت ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔