ٹوکیو: کیودو نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جاپان کے وزیر خارجہ نے ہفتے کو قسم اٹھائی کہ ڈالر کے مقابلے میں ین کی قدر میں ریکارڈ اضافے کے بعد کرنسی مارکیٹ میں ہونے والی سٹے بازانہ سرگرمیوں کے خلاف “فیصلہ کن قدم” اٹھایا جائے گا۔
جمعے کو ڈالر نے 75.78 ین کی قدر کو چھو کر 19 اگست کو 75.95 ین فی ڈالر کا ریکارڈ توڑ دیا جس کی وجہ یورو زون کے قومی قرضوں کے بحران کے خدشات کی وجہ سے ین کی خریداری میں ہونے والا اضافہ ہے۔
“ہم مارکیٹ میں ہونے والی حد سے بڑھی سٹے بازانہ سرگرمیوں کے خلاف فیصلہ کن قدم اٹھائیں گے،” کیودو کے مطابق وزیر خزانہ جون ازومی نے رپورٹروں کو بتایا۔
کیودو کے مطابق، انہوں نے مزید کہا کہ ین کی قدر میں اضافے کے جاپانی معیشت کی حالت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اسے امریکی اور یورپی معیشتوں کی بظاہر منفی حالت کی وجہ سے محفوظ گردان کر خریدا جا رہا ہے۔
“ہم ایک ایسی صورت حال میں ہیں جہاں ین کی قدر بقا کی جنگ لڑتی جاپانی کمپنیوں کی کامیابیوں پر پانی پھیر سکتی ہے،” ازومی نے کہا۔
ین کی بڑھتی قدر جاپانی برآمد کنندگان کی مقابلے کی صلاحیت کم کر سکتی ہے اور مارچ کے زلزلے و سونامی سے متاثرہ معیشت کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ٹوکیو حکومت نے کہا ہے کہ وہ رواں مالی سال کے لیے بنائے جانے والے تیسرے اضافی بجٹ میں کرنسی مارکیٹ میں مداخلت کے لیے 15 ٹریلین ین کے اضافی فنڈز رکھے گی۔
اس سے مداخلتی فنڈ کی کل مقدار، جس کی حکومت کو مداخلت کے لیے مارکیٹ سے بطور قرضہ لینے کی اجازت ہے، 165 ٹریلین ین تک بڑھ جائے گی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت مستقبل میں 46 ٹریلین ین اضافی حاصل کر سکے گی چونکہ 119 ٹریلین ین وہ پہلے ہی استعمال کر چکی ہے۔