وزارت صحت نے خوردنی اشیاء میں تابکار سیزیم کی موجودہ عبوری حدوں پر نظر ثانی کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا ہے، جس کا مقصد مزید سخت معیارات کا تعین کرنا ہے جن کے مطابق پینے کے پانی میں 10 بیکرلز فی کلوگرام، یا موجودہ حد کے بیسویں حصے سے زیادہ تابکاری قابل قبول نہیں ہوگی۔
اہلکاروں کے مطابق، وزارت صحت، محنت اور ویلفئیر نئی حدیں اگلے سال اپریل سے نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
موجودہ عبوری معیارات کے مطابق دودھ اور ڈیری مصنوعات، بشمول پینے کے پانی میں، 200 بیکرلز فی کلوگرام سے زیادہ تابکاری نہیں ہونی چاہیے، جبکہ دوسری خوردنی اشیا کے لیے یہ حد 500 بیکرلز فی کلوگرام تک ہے۔ امریکہ عمومی خوردنی اشیا کے لیے یہ حد 1200 بیکرلز فی کلوگرام پر متعین کرتا ہے، جبکہ یہی حد یورپی یونین میں 400 سے 1250 بیکرلز فی کلوگرام کے درمیان ہے۔
اہلکاروں نے مزید کہا کہ وزارت موجودہ عبوری معیارات کے لیے ایک عارضی دور کا تعین بھی کرے گی تاکہ چاول اور دوسری خوردنی اشیاء، جو پچھلے سال بوئی اور اگلے سال فروخت کی جاتی ہیں، کے لیے گنجائش پیدا ہو سکے۔
سیزیم کی خوردنی اشیاں میں موجودگی پر مزید سخت حدود کے نفاذ سے وزارت نے اس بات کو مدنظر رکھا ہے کہ زلزلے و سونامی کے نو ماہ گزرنے کے بعد سے فوکوشیما نمبر ایک ایٹمی بجلی گھر سے تابکار مادوں کے اخراج میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔
1 comment for “وزارت کی نظریں خوردنی اشیا میں سیزیم لیول مزید سخت کرنے پر”