وزیراعظم یوشیکو نودا اتوار کو چین کا دورہ کرنے جا رہے ہیں اور وہ شمالی کوریا کے مرد آہن کم جونگ اِل کی وفات کے بعد چین کا دورہ کرنے والے پہلے غیرملکی رہنما ہوں گے۔
جاپانی ماہرین کے مطابق، صدر ہو جنتاؤ اس موقع کو استعمال کر کے عالمی برادری کو پیغام دے سکتے ہیں کہ بیجنگ اپنے گوشہ نشین اور مفلس اتحادی ملک میں اقتدار کی مستحکم انداز میں منتقلی یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
تاہم اس بات کا کم ہی امکان ہے کہ چین سب کچھ بتا دے گا جو اسے معلوم ہے۔
نودا، جو ستمبر میں اقتدار میں آئے تھے، چینی رہنماؤں کے ساتھ روبرو ملاقاتوں کے چانس کو خوش آمدید کہیں گے، جبکہ بیجنگ نوجوان رہنماؤں کو آگے لانے کی تیاری کر رہا ہے، جن میں سے ہو جنتاؤ کی جگہ ممکنہ طور پر موجودہ نائب صدر شی جِن پنگ لیں گے۔
ایک ماہر کے مطابق، ” آپ اسے کامیابی گردان سکتے ہیں اگر جاپان اور چین شمال مشرقی ایشیا اور جزیرہ نمائے کوریا میں امن اور استحکام کی حفاظت کے لیے صرف مل کر کام کرنے کا اعلان ہی کردیں”۔
دو طرفہ محاذ پر، دونوں بڑی ایشیائی قوتیں نازک معاملات کی ایک فہرست کو زیر غور لائیں گی، جس میں مشرقی بحر چین میں علاقائی اور توانائی کے شعبے کے تنازعات اور علاقے میں چین کا بحری طور پر بڑھتا ہوا جارحانہ انداز ہے۔
جاپان چین پر زور دے گا کہ مذاکرات کا ایک فریم ورک طے کیا جائے جو مشرقی بحر چین میں متنازعہ جزائر – جنہیں جاپان میں سینکوکو اور چین میں دیاؤیُو کہا جاتا ہے- کے نزدیک گیس فیلڈز کی ڈویلپمنٹ کے قوانین وضع کرے۔
سفارتی موشگافیوں کے علاوہ نودا متوقع طور پر مارچ کے زلزے و سونامی کے بعد چین کی مدد کا شکریہ بھی ادا کریں گے، اور آفت زدہ سیندائی کا مورال بلند کرنے کے لیے بیجنگ سے پانڈا کا ایک جوڑا دینے کو کہیں گے۔