ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ لوگوں میں یہ آگاہی، کہ وہ بڑی بڑی قدرتی آفات سے مقابلہ نہیں کر سکتے، وقت کے ساتھ ساتھ کم ہو سکتی ہے۔
11 مارچ کے عظیم مشرقی جاپانی زلزلے اور سونامی نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ لوگ فطرت کی طاقتوں کو فتح نہیں کر سکتے۔
“اگر آپ قدرتی خطرات کا سامنا کرتے ہیں، تو آپ کو مزاحمت نہیں کرنی چاہیے بلکہ ان کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی کوشش کرنی چاہیے،” جامعہ ٹوکیو کے ایک پروفیسر ایمراتس یوتارو ہاتامورا، جنہوں نے فوکوشیما ایٹمی بحران کے حقائق اکٹھے کرنے والے حکومتی پینل کی سربراہی کی، نے لکھا۔
پچھلے سال کروائے جانے والے روزنامہ میناچی کے ایک رائے عامہ کے سروے میں 92 فیصد جواب دہندگان نے کہا تھا کہ ان کا نہیں خیال کہ قدرتی آفات کو فتح کیا جا سکتا ہے، جو 7 فیصد تعداد سے کہیں زیادہ ہے جنہوں نے کہا تھا کہ قدرتی آفات کو فتح کیا جا سکتا ہے۔ ان کے تبصرے اس امکان کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ جاپانی لوگوں کی خطرات کے خلاف بڑھی ہوئی آگاہی آہستہ آہستہ ختم ہو سکتی ہے۔ ایسا امکان اس حقیقت سے بھی عیاں ہے کہ رائے شماری کے 47 فیصد جواہدہندگان، جنہوں نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں قدرتی آفات کے خلاف مزاحمت نہیں کی جا سکتی، انہوں نے یہ جواب بھی دیا تھا کہ انہوں نے 11 مارچ کے بعد قدرتی آفات سے نمٹنے کی اپنی تیاری میں کوئی تبدیلی یا بہتری پیدا نہیں کی۔
“لوگ بڑے پیمانے کی قدرتی آفت سے اکثر و بیشتر صدمے کی حالت میں ہیں، اور ان کی زیادہ سے زیادہ تعداد یہ سوچتی ہے کہ اس سے ہونے والا نقصان مقدر تھا اور اس پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ تاہم، جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، تیسے تیسے ایسے لوگوں کی شرح بڑھتی جاتی ہے جو یہ خیال کرتے ہیں کہ قدرتی آفات پر قابو پایا جا سکتا ہے،” ہیراتودا ہیروسے نے کہا جو جامعہ ٹوکیو برائے خواتین میں آفات اور خدشات کی نفسیات کے شعبے میں پروفیسر ایمراتس کے عہدے پر فائز ہیں۔