یومیوری شمبن کو اطلاع ملی ہے کہ وزارت دفاع ایک ایسا کمپیوٹر وائرس تیار کرنے کے مراحل میں ہے جو سائبر حملوں کا سراغ لگانے، ان کی شناخت اور ان کے ماخذ (کمپیوٹر) کو مفلوج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس مجازی سائبر ہتھیار کی تیاری کا کام 2008 میں شروع کیا گیا تھا۔ یہ نہ صرف حملے کے قریب ترین ماخذ کو شناخت کر سکتا ہے، بلکہ وائرس کی منتقلی میں استعمال ہونے والے ‘درمیانی کمپیوٹروں’ کی شناخت کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
اس وائرس میں حملہ آور پروگرام کو مفلوج کرنے اور اس میں سے متعلقہ معلومات حاصل کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
بند نیٹ ورکس میں اس وائرس کی آزمائشوں نے وزارت کی مدد کی ہے کہ سائبر ہتھیار کی صلاحیتوں اور سائبر حملوں کے پیٹرن کے بارے میں ڈیٹا جمع کر سکے۔
ذرائع کے مطابق، یہ پروگرام ڈسٹریبیوٹڈ ڈینائل آف سروس (ڈی ڈی او ایس) حملوں کے ماخذ کا پتا انتہائی درستگی کے ساتھ لگا سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ہدف کمپیوٹروں میں محفوظ معلومات چرانے کے حملے بھی شناخت کیے جا سکتے ہیں۔ متوہیرو تسوچیا، جو انفارمیشن سیکیورٹی پالیسی کے حکومتی پینل کے رکن ہیں، نے کہا کہ جاپان کو فوری طور پر ہتھیار کی تعریف میں تبدیلی پیدا کر کے سائبر حملوں کے خلاف کام آنے والے ہتھیاروں کی تیاری کرنی چاہیے، جیسا کہ دوسرے ممالک نے بھی ایسے پراجیکٹ شروع کر کے کیا ہے۔
تسوچیا نے کہا کہ پینل اس معاملے پر غور کرے گا۔
تاہم، وزارت دفاع کے اہلکار نے کہا کہ وزارت اس پروگرام کے بیرونی اطلاقات پر کام نہیں کر رہی چونکہ یہ صرف دفاعی مقاصد کے لیے تخلیق کیا گیا تھا، جیسا کہ پتا لگانا کہ سیلف ڈیفنس فورسز پر سائبر حملے کی صورت میں پہلے کونسا ٹرمینل ہدف بنا تھا۔
فیوجستو نے بھی کلائنٹ پرائیویسی کا بہانہ کر کے اس پروگرام کے بارے میں کسی تبصرے سے انکار کیا ہے۔