چینی اور جنوبی کورین لیڈروں نے 9 جنوری کو بیجنگ میں ملاقات کی تاکہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) کے ممکنات اور شمالی کوریا کی صورت حال پر بات چیت کی جا سکے، تاہم پس منظر میں امریکی موجودگی اور اس کی پیانگ یانگ کی طرف پیش قدمی کا معاملہ بھی منڈلاتا رہا۔
جنوبی کوریا چاہتا ہے کہ بیجنگ شمالی کوریا پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے پیانگ یانگ کے ساتھ اس کے تعلقات میں بہتری پیدا کرنے میں مدد دے۔
چھ فریقی مذاکرات کے قریبی ذرائع کے مطابق، کم جونگ اُل کی موت کے بعد، شمالی کوریا اور امریکہ کے اہلکاروں نے کم از کم دو مواقع پر نیویارک میں رابطے قائم کیے ہیں۔
بادی النظر میں شمالی کوریا نے کم جونگ اُل کی موت کے بعد امریکہ کی پیش کش کردہ مقدار سے زیادہ غذائی امداد کے لیے کہا۔
جزیرہ نما کوریا سے متعلق معاملات کو چین اور امریکہ کے مابین مذاکرات کا موضوع قرار دیتے ہوئے چینی حکومت سے منسلک ایک تھنک ٹینک کے ذرائع نے کہا، “یہ چین کے قومی مفاد میں ہو گا کہ وہ امریکہ کو قابو میں رکھنے کے طریقے کے طور پر دونوں کوریاؤں کے ساتھ اپنے تعلقات میں مضبوطی پیدا کر کے جزیرہ نما کوریا میں اپنا اثر و رسوخ قائم رکھے،”۔
جنوبی کوریا کی مقامی اپوزیشن چین کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے کےمذاکرات کو مشکل بنا دے گی۔