وزیراعظم یوشیکو نودا نے جمعے کی شب کہا ہے کہ نئی کابینہ “بہترین اور مضبوط ترین انتخاب ہے جو کہ ایسے معاملات سے نمٹ سکتی ہے جن سے مزید فرار یا انہیں موخر کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے”۔
نودا نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا: “میں نے ان لوگوں کو چنا ہے جو آگے جا سکتے ہیں اور بریک تھرو کر سکتے ہیں،”۔ انہوں نے کابینہ کے پانچ اراکین کو اپوزیشن اور ووٹروں کا تعاون حاصل کرنے کے لیے تبدیل کیا ہے تاکہ سیلز ٹیکس بڑھانے اور ابلتے تجارتی خسارے کو لگام دی جا سکے۔
اپوزیشن، جو پارلیمان کے کم طاقتور ایوان بالا کو کنٹرول کرتی ہے، نے وزیر دفاع یاسوؤ اچیکاوا کو برخاست کیے بغیر ٹیکس کے متعلق کلیدی قانون سازی پر کسی بھی قسم کے مذاکرات رد کر دینے کی دھمکی دی تھی۔
بارہ عہدوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، جس میں وزیر خزانہ اور وزیر خارجہ بھی شامل ہیں۔ “یہ ایک ٹیسٹ ہے کہ آیا جاپان میں مشکل پالیسی فیصلوں پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکتا ہے یا نہیں،” نودا نے کہا۔
یہ رد و بدل “حکومت کو سوشل سیکیورٹی اور ٹیکس اصلاحات کے اہم پالیسی سازی کے ہدف سے نمٹنے میں مضبوطی فراہم کرے گا،” چیف کیبنٹ سیکرٹری اوسامو فوجیمورا نے نئی کابینہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا۔
نودا کی عوامی مقبولیت سیلز ٹیکس بڑھانے کے خلاف مزاحمت اور جاپان کی سیاسی قیادت پر عمومی عوامی عدم اعتماد کی وجہ سے چالیس فیصد سے نیچے گر چکی ہے۔ جاپان پچھلے چھ سالوں میں ہر سال ایک نیا وزیراعظم دیکھ چکا ہے۔
جاپان کی تقسیم شدہ پارلیمان نودا کے لیے قانون سازی پاس کروانا مزید مشکل بنا دیتی ہے۔