نیا زلزلیاتی نظام تیار/ محققین زلزلے کے بعد مزید بہتری انداز میں پیشن گوئی کے قابل ہو سکیں گے

جامعہ ٹوکیو کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے ایک سسٹم تیار کیا ہے جو اگلی نسل کے سپر کمپیوٹروں کو استعمال کر کے زلزلے کے بعد زمین کے ارتعاش، سونامی اور قشر ارض میں حرکت کی  بیک وقت پیشن گوئی کرے گا۔

یہ ٹیم، جس کی سربراہی جامعہ ٹوکیو کے قدرتی آفات کے اطلاعاتی مرکز کے اسسٹنٹ پروفیسر تاکاتو مائیدا کر رہے ہیں، نے اس نئے نظام کو سپر کمپیوٹروں کی موجودہ نسل پر چلا کر دیکھا، اور اس نظام نے 11 مارچ کے عظیم مشرقی جاپانی زلزلے کے بعد کے حالات کو قریباً مکمل کامیابی سے (اپنے اندر) دوبارہ تعمیر کر لیا۔

زمینی ارتعاش، سونامی اور قشر ارض کی حرکت کی پیشن گوئیاں اس سے پہلے ماضی میں الگ الگ کی جاتی تھیں۔

دریں اثنا، جامعہ ٹوکیو کا زلزلیاتی تحقیقی مرکز اپریل سے ‘کے سپر کمپیوٹر’ کے لیے ایک اور سسٹم کی تیاری پر کام کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ یہ نیا سسٹم سونامی اور زلزلے کی وجہ سے ہونے والے شہری نقصان کا تجزیہ کر سکے گا، جیسا کہ عمارات کا گرنا، اور پیشن گوئی کرے گا کہ متعلقہ علاقوں سے کس طرح انخلا کروایا جائے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.