بیجنگ: نانجنگ میں چینی حکام نے جاپانی شہر ناگویا کے مئیر کی طرف سے 1937 میں جاپانی فوجیوں کے ہاتھوں چینی سویلین افراد کے ثبوت و دستاویزات سے جانے پہچانے قتل عام پر شبہے کا اظہار کرنے کے بعد شہر سے اپنے باضابطہ تعلقات معطل کر دئیے۔
چین کہتا ہے کہ مشرقی شہر نانجنگ میں ہونے والے ایک سال کے بدمست قتل عام، ریپ اور تخریب کاری میں تین لاکھ لوگ مارے گئے تھے۔ یہ شہر اس وقت دارالحکومت تھا اور جاپانیوں نے اسے فتح کیا تھا، تب سے یہ واقعہ جاپان چین تعلقات کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بنا ہوا ہے۔
کچھ جاپانی محققین بھی نانجنگ میں ہلاکتوں کی تعداد پر اختلاف کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تخمینہ بیس ہزار سے دو لاکھ کے مابین بنتا ہے۔
ٹوئٹر جیسی چینی سروس ویبو کے باضابطہ کھاتے میں کہا گیا، “ناگویا کے مئیر تاکاشی کاوامورا کی طرف سے نانجنگ قتل عام کے تاریخی حقائق سے انکار کرنے کے تناظر میں، جس نے نانجنگ شہر کے باسیوں کے جذبات کو بری طرح مضروب کیا ہے، نانجنگ شہر ناگویا کی حکومت کے ساتھ اپنے باضابطہ تعلقات کو معطل کر رہا ہے”۔
“نانجنگ کا قتل عام جاپانی فوج کے ہاتھوں جنگ اور یورش کے دوران سرزد ہونے والے ایک بربرانہ جرم تھا، اور اس کا ناقابل تردید ثبوت موجود ہے،”۔