نی گاتا پلانٹ کی بندش کے بعد اب جاپان میں صرف ایک ایٹمی بجلی گھر چلتا رہ گیا

ٹوکیو: جاپان پیر کو صرف ایک چلتے ہوئے ایٹمی ری ایکٹر کے ساتھ رہ گیا جب ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو) نے اپنی آمدنی کے آخری ذریعے ایٹمی ری ایکٹر کو طےشدہ نظام الاوقات کے مطابق حفاظتی جانچ پڑتال کے لیے بند کر دیا۔

وسیع تر ادارے کے تمام کے تمام 17 ری ایکٹر اب بند پڑے ہیں، بشمول تین یونٹ جو فوکوشیما سے ٹکرانے والے سونامی کی وجہ سے پگھلاؤ کا شکار ہو گئے تھے، جبکہ جاپان تھکے انداز میں گرم اور مرطوب گرما میں بجلی کی طلب میں شدید اضافے کو دیکھ رہا ہے۔ توماری مرکز کے آپریٹر ہوکائیدو الیکٹرک پاور کمپنی کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ نمبر 3 ری ایکٹر “5 مئی کو معمول کی جانچ پڑتال سے گزرے گا، جو اگست میں ختم ہونے کی توقع ہے”۔

ماضی میں بااعتماد سمجھی جانے والی جاپان کی ایٹمی توانائی کی صنعت نے اس وقت اعتماد کھو دیا جب پچھلے سال مارچ میں سونامی نے فوکوشیما پر کولنگ سسٹمز کو تباہ کر دیا، جس سے تین ری ایکٹر پگھلاؤ کا شکار ہو گئے۔

ٹیسٹوں کے لیے بند کیے گئے ری ایکٹروں کو دوبارہ چلانے سے پہلے مقامی آبادیوں کی اجازت حاصل کرنے کی ضرورت ہے، جوکہ ایٹمی پلانٹ کے قریب رہنے والے اب دینے کے حق میں نہیں، جس سے بجلی کمپنیوں کے پاس بھاری مقدار میں رکازی ایندھن استعمال کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں بچتا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.