ٹوکیو: حکومت اپنے تابکاری رساؤ کا شکار ایٹمی بجلی گھر کے اطراف میں رہنے والے 16,000 لوگوں کو واپس جانے کی اجازت دے رہی ہے، جو کہ پچھلے سال سانحات وقوع پذیر ہونے کے بعد داخلہ بند علاقے پر پابندیوں میں کی جانے والی پہلی نرمی ہے۔
انہیں رات رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کچھ کو حفاظتی لباس پہننا ہو گا، اور یہ غیر واضح ہے کہ وہ آخر کیسے واپس جائیں گے، تاہم یہ انتہائی اقدام 11 مارچ، 2011 کے زلزلے اور سونامی سے تباہ شدہ فوکوشیما ڈائچی پلانٹ اور تین ری ایکٹروں میں ہونےو الے پگھلاؤ کے بعد خالی ہونے والے قصبوں کے لیے انتہائی اہم اقدام ہے۔
پلانٹ کے گرد 20 کلومیٹر کا علاقہ تابکاری سے آلودگی کی وجہ سے قریباً ایک لاکھ مکینوں کے لیے ایک سال سے زیادہ عرصے سے بند ہے۔ تاہم پلانٹ کو دسمبر میں مستحکم قرار دیا گیا تھا، جس سے رساؤ کافی حد تک کم ہو رہا ہے، اور اس سے اہلکاروں کو تابکاری کی آلودگی ختم کرنے اور کچھ لوگوں کو واپس آنے کی اجازت دینے پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملی ہے۔ مزید صفائی کی کوششوں کے بعد تابکاری سے کم سے کم متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کو مستقل طور پر آنے کی اجازت دے دی جائے گی۔
نظرثانی شدہ انخلائی منصوبوں کے تحت، 20 ملی سیورٹس یا کم سالانہ حدِ تابکاری والے علاقے لوگوں کے آنے جانے اور مستقل رہائش کے لیے اپنے گھروں کو تیار کرنے کے لیے محفوظ قرار دئیے گئے ہیں، جبکہ تابکاری سے صفائی کی مزید کوششوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔
وزیر ماحولیات گوشی ہوسونو، جو کہ ایٹمی حادثے کے انتظام و انصرام کے وزیر بھی ہیں، نے جمعے کو کہا کہ تابکاری کے اخراج کو روکنا اور پلانٹ کو مستحکم رکھنا متاثرہ مکینوں کی واپسی کے لیے انتہائی اہم ہے۔