ٹوکیو: کھانے اور پینے کی مصنوعات میں تابکار سیزیم کی موجودگی سے متعلق نئے سخت معیارات اتوار سے جاپان میں نافذ ہو گئے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ تابکار سیزیم کی مقدار حکومتی حد سے زیادہ ہونے کی صورت میں کسی بھی کھانے یا پینے کی چیز کی فروخت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
نئے قوانین کے تحت، عمومی کھانے پینے کی اشیاء جیسا کہ پھل، سبزیاں، چاول، سمندری غذا اور گوشت میں فی کلوگرام تابکاری کی حد 100 بیکرلز ہے، جو اس سے قبل یکم اپریل کی 500 بیکرلز کی حد سے کم کر دی گئی ہے۔ پینے کے پانی اور چائے کی پتیوں کے لیے یہ حد 10 بیکرلز فی کلوگرام ہے۔
وزارت نے کہا کہ مقامی میونسپلٹیاں جانچ پڑتال کی ذمہ دار ہوں گی اور یہ کہ نافذ شدہ معیار سے زیادہ مقدار والی اشیاء کی فروخت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزارت نے کہا کہ جنوری سے جانچ پڑتالوں سے پتا چلا ہے کہ نو صوبوں میاگی، ایواتے، فوکوشیما، گونما، ایباراکی، توچیگی، یاماگاتا اور چیبا کی مصنوعات میں تابکار سیزیم کی مقدار 100 بیکرلز سے زیادہ ہے۔
کچھ سپر مارکیٹیں جیسا کہ ای اون، نے نئے قوانین کا انتظار نہیں کیا اور صارفین کو مطمئن کرنے کے لیے فروری سے ہی اشیا کی جانچ پڑتال کرنا شروع کر دی۔
حکومت کی جانب سے اب تک کیے گئے اقدامات سے غیر مطمئن بہت سے صارفین نے متاثرہ علاقے کے کسی بھی قریبی علاقے کی مصنوعہ خریدنے سے ہاتھ اٹھا لیا ہے، جس سے کسان کھیتوں میں کھڑی فصلوں اور ماہی گیر شکار شدہ مچھلی سے بھری ٹوکریوں سمیت بے یار و مددگار رہ گئے ہیں جنہیں خریدنے والا کوئی نہیں۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ریڈیولوجیکل سائنسز کے سابقہ محقق کونیو شیریشی نے کہا کہ نمونوں کی جانچ کا موجودہ طریقہ عوامی اعتماد کے لیے دشواری کا باعث بنا ہے اور مکمل جانچ ہی مستقبل کا طریقہ ہے۔