ٹوکیو: بدھ کو ایک عدالت نے جاپانی آدمی کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی جس نے ایک نوجوان برطانوی استانی کو قتل کر دیا اور اس کی مسخ شدہ لاش اپنے اپارٹمنٹ میں ریت بھرے نہانے کے ٹب میں دفن کر دی تھی۔
ٹوکیو ہائی کورٹ نے تاتسویا اچی ہاشی کی اپیل مسترد کر دی جس نے دعوی کیا تھا کہ 2007 میں اس کے ہاتھوں لنڈسے این ہاکر کے قتل کے جرم میں سنائی گئی عمر قید کی سزا بہت سخت ہے۔ اس جرم نے جاپان اور برطانیہ کو شدید صدمہ پہنچایا تھا۔
32 سالہ اچی ہاشی نے اپنی انگریزی کی استانی، ہاکر سے زیادتی کا اعتراف کیا تھا تاہم اس نے کہا کہ 22 سالہ خاتون کا قتل اس کے ہاتھوں حادثاتی طور پر ہوا۔
جب جج یوشینوبو نے اپنا فیصلہ سنایا تو اچی ہاشی کندھے لٹکائے اور سر نیہوڑائے کھڑا رہا۔
مقتولہ کے پوسٹ مارٹم سے پتا چلا تھا کہ وہ دم گھٹنے سے مری، اور پراسیکیوٹران نے کہا کہ اچی ہاشی نے اس سے زیادتی کرنے کے بعد اس کا گلا دبائے رکھا۔
اچی ہاشی نے اس سے پہلے بیان حلفی دیا تھا کہ اس نے ہاکر سے زیادتی کے بعد اسے باندھے رکھا اور مظلومہ سے گھنٹوں باتیں کرتا رہا، اور معافی مانگتا رہا۔
اچی ہاشی اس سے قبل قید میں لکھی گئی اپنی کتاب سے مقتول استانی کے خاندان کو کسی بھی قسم کی رائلٹی دینے، یا اسے مفاد عامہ کے لیے استعمال کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔ ہاکر کے خاندان نے یہ پیشکش ٹھکرا دی ہے۔