ٹوکیو: جاپان ہفتے کو پانچ میکانگ اقوام کے سمٹ کی میزبانی کرے گا جس کا مقصد قدرتی وسائل سے بھرپور علاقے کے ساتھ ترقی و دوستی کے رشتے قائم کرنا ہے جبکہ چین بھی اس علاقے کو رام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
کولمبیا، لاؤس، میانمار، تھائی لینڈ اور ویتنام کے رہنماؤں کو وزیر اعظم یوشیکو نودا کی طرف سے خوش آمدید کہا جائے گا، جن کی برآمدات پر منحصر معیشت نمو کو طاقت دینے کے لیے سستی افرادی قوت کی تلاش میں ہے۔
دریائے میکانگ چین کے جنوب مغربی صوبے یونّان سے جنوب مشرقی ایشیا کی طرف بہتا ہے اور کئی ممالک میں ایک اہم تجارتی گزرگاہ کا کردار ادا کرتا ہے۔
تاہم 4800 کلومیٹر طویل دریا کے نچلے حصے کے ساتھ واقع بیشتر علاقہ تاریخی طور پر جنگ اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے تنہائی کا شکار رہا ہے اور جنوب مشرقی ایشیا کے دوسرے حصوں کی نسبت غریب ہے۔
روایتی حریف جاپان اور چین برسوں سے 220 ملین سے زائد لوگوں کے گھر، میکانگ خطے میں امداد اور سرمایہ کاری کی صورت میں روپیہ بہا رہے ہیں اور انہیں اثر و رسوخ بڑھانے کے سلسلے میں ایک دوسرے کا مدمقابل گردانا جاتا ہے۔
یہ سمٹ جس کا آغاز صبح کو ہو گا، اپنی نوعیت کی چوتھی تقریب ہو گی، اور یہ میانمار کو عالمی ذمہ داریوں میں واپس آنے کا موقع بھی فراہم کرے گا۔
ٹوکیو نے حال ہی میں میانمار، جہاں قدرتی گیس کے بیش بہا ذخائر کے ساتھ ساتھ ماہی گیری اور زراعت کے وسیع امکانات بھی موجود ہیں، کے لیے اعلی اہلکار روانہ کیے ہیں جن میں خارجہ اور صنعت کے وزراء اور کاروباری لوگ شامل ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اس ماہ کے شروع میں برطانیہ کی سابقہ نوآبادی کا دورہ کیا تھا جس سے وہ فوجی جنتا کے 1962 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے میانمار جانے والے پہلے مغربی رہنما بن گئے۔