مرکزی بینک، جس نے پالیسی بورڈ کی ایک یومیہ میٹنگ کے بعد یہ اعلان کیا ہے، نے کہا کہ اس کے پالیسی بورڈ نے شرح سود کو صفر اور اعشاریہ ایک فیصد کے مابین رکھنے کے لیے متفقہ طور پر فیصلہ دیا۔
بینک آف جاپان نے مزید کہا کہ وہ حکومتی بانڈز خریدنے کے اپنے پروگرام کو طویل مدتی ضمانتوں کے ساتھ وسعت دے گا۔
“بینک نے فیصلہ کیا کہ (اثاثہ جات خریدنے کے) غیر معمولی میزان والے پروگرام کو جون کے آخر تک 70 ٹریلین ین تک بڑھا دیا جائے،” ایک بیان میں کہا گیا۔
جمعے کو جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں قیمتیں 0.2 فیصد بڑھ گئیں، جس کی زیادہ تر وجہ پوری دنیا میں توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہی ہیں۔
اگرچہ بظاہر یہ صارفین کے لیے اچھی خبر ہے تاہم گرتی ہوئی قیمتیں معیشت کے لیے بہ حیثیت مجموعی نقصاندہ خیال کی جاتی ہیں چونکہ ان سے خریداروں کو ترغیب ملتی ہے کہ وہ اس امید پر خریداری ملتوی کرتے رہیں کہ انہیں مستقبل میں مزید کم پیسے ادا کرنا پڑیں گے۔