واشنگٹن: امریکہ جاپان سے 9,000 میرینز کو منتقل کر دے گا، جس سے واشنگٹن امید کر رہا ہے کہ وہ اتنی بڑی فوجی موجودگی کی وجہ سے اپنے اتحادی جاپان سے کبھی کبھی ترش ہو جانے والے تعلقات میں کچھ بہتری پیدا کر سکے گا۔
یہ منتقلی، جس کے تحت فوجیوں کو گوام، ہوائی اور آسٹریلیا منتقل کیا جائے گا، کے اوکی ناوا کے مصروف فوجی ہوائی اڈے کی منتقلی پر کسی قسم کی پیش رفت سے ماوراء ہو کر کی جائے گی، جو اس سے قبل امریکہ کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں کلیدی بنیاد تھا۔
واشنگٹن اور ٹوکیو کی طرف سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں دونوں اطراف نے کہا کہ وہ فوتینما بیس کو اس کے موجودہ مصروف شہری مقام سے ساحلی علاقے میں منتقل کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جو کہ ایک ایسا اقدام ہے جس پر اوکی ناوا میں شدید مزاحمت پائی جاتی ہے۔
وزیر خارجہ کوچیرو گیمبا نے کہا کہ نمو پذیر علاقائی حقیقت کا اظہار کرنے کے لیے یہ معاہدہ ضروری تھا۔
2006 کے منصوبے، جس پر کبھی بھی عملددرآمد نہ ہو سکا، کے مطابق امریکہ نے گنجان شہری علاقے میں واقع اور عرصہ دراز سے باعث رنج فوتینما ائیر بیس کو سمندر کنارے ایک پرسکون ٹکڑے پر منتقل کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، جبکہ آٹھ ہزار میرینز کو اوکی ناوا سے گوام منتقل کیا جانا تھا۔
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ ان منتقلیوں کو الگ الگ کرنے سے چیزوں کا آگے بڑھنا ممکن ہو گا۔
بیان کے مطابق، اوکی ناوا چھوڑنے والے فوجیوں میں سے قریباً پانچ ہزار گوام جائیں گے، جبکہ باقی ہوائی اور آسٹریلیا منتقل ہوں گے جہاں واشنگٹن “یو ایس میرینز کارپس کی دوری موجودگی قائم کر رہا ہے”۔