ٹوکیو: جاپان نے اپنا آخری چلنے والا ایٹمی ری ایکٹر ہفتے کو بند کر دیا، جس کے بعد ملک ربع صدی میں واقع ہونے والے دنیا کے بدترین ایٹمی بحران کے بعد ایٹمی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی سے محروم ہو گیا۔
ہوکائیدو الیکٹرک پاور، جو یہ پلانٹ چلاتا ہے، نے لازمی دیکھ بھال کے لیے بجلی کی پیداوار کو معطل کر دیا اور اس نے ری ایکٹر کو کولڈ شٹ ڈاؤن تک لانے کے لیے پیر کا وقت مقرر کیا ہے۔
فوکوشیما کے چار ری ایکٹروں کی قدرتی آفت میں تباہی کے بعد ایٹمی توانائی پر عوامی شبہات اتنے بڑھے کہ تب سے معمول کی دیکھ بھال کے لیے بند کیا جانے والا کوئی بھی ایٹمی ری ایکٹر دوبارہ چلایا نہیں گیا۔
“ایٹمی توانائی سے پاک جاپان کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے،” 56 سالہ مونک گیوشو اوتسو نے کہا جنہوں نے ٹوکیو میں ملکی توانائی کمپنیوں کی نگران، وزارت صنعت کے سامنے ایٹمی توانائی کے خلاف مظاہرے میں شرکت کی۔
کیوشو الیکٹرک پاور، جو مغربی علاقے کو کور کرتی ہے، کے ساتھ ساتھ ہوکائیدو الیکٹرک پاور نے بھی کہا کہ سخت گرمی میں انہیں مشکلات کا سامنا ہو گا جب سارے جاپان میں ائیرکنڈیشنرز کا استعمال بہت بڑھ جائے گا۔
وزیر مملکت انچارج برائے ایٹمی پالیسی گوشی ہوسونو نے رپورٹرز کو بتایا: “بجلی کے سلسلے میں صورتحال خاصی مخدوش ہے،لیکن ہم حفاظت کی قربانی نہیں دے سکتے۔ ہمیں حقیقت کا مضبوطی سے سامنا کرنا ہو گا۔”
ایٹمی توانائی کے ناقدین کہتے ہیں کہ جاپان نے اب تک اپنے کم ہوتے ایٹمی ری ایکٹروں کے ساتھ گزارہ کر لیا ہے اس لیے اسے پیچھے دیکھنے کی ضرورت نہیں۔