ٹوکیو: پچھلے سال کے سونامی نے ملک میں ایٹمی توانائی کے مستقبل کو دھندلا دیا، ری ایکٹر رک گئے اور اس سے پلوٹونیم کے بڑے ذخیرے بے کار ہو گئے۔
ایٹمی صنعت کے اہلکار کہتے ہیں کہ وہ چند ہی ماہ میں آدھا ٹن پلوٹونیم پیدا کرنے کی توقع کر رہے ہیں، جو ان 35 ٹنوں کے علاوہ ہو گی جو جاپان نے پوری دنیا میں مختلف مقامات پر ذخیرہ کی ہوئی ہے۔ یہ اس وجہ سے بھی ہے کہ اس کو استعمال کرنے کے قابل تمام ری ایکٹر یا تو اس وقت چلنے کے قابل نہیں یا بند پڑے ہیں جبکہ ملک سونامی سے پیدا شدہ فوکوشیما بحران کے بعد ایٹمی پالیسی پر نظر ثانی کر رہا ہے۔
اسی دوران ملک میں فوکوشیما کے بعد ایٹمی پالیسی پر نظر ثانی بڑھتی ہوئی تعداد میں ناقدین کو جنم دے رہی ہے، جو گھری ہوئی ایٹمی صنعت کی مخالفت میں چاہتے ہیں کہ پلوٹونیم سے بالکل جان چھڑا لی جائے، جبکہ ایٹمی صنعت اس کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتی ہے۔ جاپان کی سویلین استعمال شدہ پلوٹونیم کا ذخیرہ پہلے ہی دنیا کا پانچواں بڑا ذخیرہ ہے، اور اس میں اتنی پلوٹونیم ہے جس سے پانچ ہزار سادہ ایٹمی وار ہیڈ بنائے جا سکتے ہیں، اگرچہ جاپان خود ایٹمی ہتھیار نہیں بناتا۔
پلوٹونیم کے ذخیروں کے ان فطری خدشات کے پیش نظر حکومتی قوانین صنعتی نمائندوں پر کو پابند کرتے ہی کہ وہ 31 مارچ تک اعلان کریں کہ وہ آئندہ سال میں کتنا پلوٹونیم پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور وضاحت کریں کہ اسے کیسے استعمال کیا جائے گا۔
کیمی تاکے یوشیدا، جو فیڈریشن آف الیکٹرک پاور کمپنیز کے ترجمان ہیں، نے کہا کہ پلوٹونیم کو ایم او ایکس (پلوٹونیم اور یورینیم کے آمیزے) میں بدل لیا جائے گا جسے ری ایکٹروں میں دوبارہ بھر کر پھر سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
دریں اثناء جاپان کا پلوٹونیم کا ذخیرہ، جس کا بڑا حصہ فرانس اور برطانیہ میں محفوظ ہے، بڑھتا گیا ہے اگرچہ ٹوکیو نے عالمی نگران ایجنسیوں سے اضافی پلوٹونیم پیدا نہ کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔