جاپان اور یورپ میں اوباما دوبارہ انتخاب کے لیے مقبول

واشنگٹن: بدھ کی ایک رائے شماری کے مطابق، اگر جاپان اور یورپی باشندوں کو ووٹ ڈالنے کا حق مل سکے تو امریکی صدر باراک اوباما نومبر کے دوبارہ انتخابات میں کامیاب ہو جائیں گے، تاہم ان کی مقبولیت چین اور مسلم ممالک میں کم ہو رہی ہے۔

صدر کی پالیسیوں پر کچھ عمومی نا امیدیوں کے باوجود یورپی باشندے، بشمول فرانس، ان کے دوبارہ انتخاب کے جوشیلے حمایتی ہیں، جہاں 92 فیصد رائے دہندگان اوباما کو دوسری مدت کے لیے صدر دیکھنا چاہتے ہیں۔

قریباً 72 فیصد برازیلی بھی اوباما کو دوبارہ منتخب ہوا دیکھنا چاہتے ہیں، اور یہی کچھ دو تہائی جاپانی رائے دہندگان بھی چاہتے ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل/ این بی سی پول کے ایک حالیہ نتیجے کے مطابق اوباما کو اپنے حریف پر 43 فیصد کے مقابلے میں 47 فیصد سے برتری حاصل ہے۔

اوباما کو بیرون ملک کچھ کلیدی مقامات پر سخت مخالفت کا سامنا ہے۔

چین میں اوباما پر اعتماد میں 24 پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے اور ان کی پالیسیوں کی حمایت 30 پوائنٹس گر گئی ہے۔ صرف 31 فیصد چینی اوباما کو دوبارہ منتخب دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ 39 فیصد ایسا نہیں چاہتے۔

حتی کہ یورپ میں بھی، جہاں ان کی حمایت کی شرح اونچی ہے، اوباما پر اعتماد کی شرح میں 2009 سے چھ پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے جو 86 سے 80 فیصد پر آ گئی ہے۔

پاکستان، جہاں اوباما نے جرأت مندانہ امریکی کمانڈو حملے کی اجازت دی تھی جس میں اسامہ بن لادن ہلاک ہوا، میں اوباما پر اعتماد کی شرح بد ترین یعنی 7 فیصد تھی — یہی شرح ان کے پیش رو جارج ڈبلیو بش کو اپنے عہدے پر آخری دنوں میں حاصل ہوئی تھی۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.