ٹوکیو: پچھلے سال کے زلزے و سونامی اور اس کے بعد پورے ملک میں ایٹمی بجلی گھروں کی بندش کے بعد جمعرات کو جاپان پہلی مرتبہ انہیں دوبارہ چلانے کے قریب پہنچ گیا جب ایک مئیر نے دو ایٹمی ری ایکٹروں کو دوبارہ چلانے کے لیے اپنی حمایت اس کے پلڑے میں ڈال دی۔
جاپان کے چلنے کے قابل تمام کے تمام 50 ایٹمی ری ایکٹر 11 مارچ کی آفت کی وجہ سے فوکوشیما ڈائچی پلانٹ پر بحران پیدا ہونے کی وجہ سے حفاظتی خدشات یا دیکھ بھال کے لیے بند پڑے ہیں۔ ایٹمی بجلی کے خلاف عوامی مخالفت اب بھی اپنی بلندیوں پر ہے، اگرچہ حکومت ری ایکٹروں کو دوبارہ چلانے کے لیے زور لگا رہی ہے چونکہ اس کے مطابق ایٹمی توانائی جاپان کی معیشت کے لیے اشد ضروری ہے۔
پاور کمپنیوں نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں بجلی کی کمی پیدا ہو سکتی ہے، چونکہ گرمیاں جوبن پر ہونے کی وجہ سے طلب میں اضافہ ہو جائے گا۔
اب جبکہ مئیر نے منصوبے کی منظوری دے دی ہے تو فوکوئی کے قصبے اوئی کے دو ایٹمی ری ایکٹروں، جو توانائی پیدا کرنے کا کام دوبارہ شروع کرنے والے اولین پلانٹس ہوں گے، کو چلانے کا کام اس ویک اینڈ سے ہی شروع ہو سکتا ہے۔
ری ایکٹر دوبارہ چلانے کے لیے مقامی اجازت قانوناً ضروری نہیں ہے، تاہم حکومت اس معاملے کی سنگینی کے پیش نظر عوامی حمایت چاہتی ہے۔