ٹوکیو: کابینہ کے ایک وزیر نے منگل کو کہا کہ جاپانی حکام پچھلے سال تباہ شدہ ایٹمی پلانٹ سے خارج ہونے والی تابکاری کے متعلق امریکی ڈیٹا کو عام کرنے میں ناکام رہے، جس کی وجہ سے انخلا کرنے والے کچھ رہائشی اسی سمت میں دوڑتے رہے جہاں سے تابکاری کا اخراج ہو رہا تھا۔
دو بند پڑے ری ایکٹروں کو دوبارہ چلانے کی حکومتی منظوری کے چند ہی دن بعد یہ خبر،کہ جاپان کا ایٹمی نگران ادارہ اور سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت امریکی فوجی طیارے کی حاصل کردہ معلومات -جو اس وقت پھیلی افراتفری کی ایک اور نشانی ہے- پر سانپ بنے بیٹھے رہے، عوام کے ایٹمی توانائی پر عدم اعتماد میں مزید اضافے کا باعث بنے گی۔
11، مارچ 2011 کے زلزلے و سونامی نے ٹوکیو کے شمال میں واقع فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کو تاراج کر دیا تھا، جس سے وہاں دھماکے اور پگھلاؤ ہوئے اور ایک لاکھ ساٹھ ہزار کے قریب لوگوں کو ایٹمی حادثے کی وجہ سے گھر بار چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔
جاپانی میڈیا کے مطابق، 45 کلومیٹر کے دائرے میں 17 سے 19 مارچ تک اڑ کر ڈیٹا اکٹھا کرنے والے امریکی طیارے نے پتا لگایا تھا کہ پلانٹ سے 25 کلومیٹر دور شمال مغربی علاقے -جہاں کچھ لوگ حرکت کر رہے تھے- میں لوگ آٹھ گھنٹوں کے اندر ہی تابکاری کی منظورہ شدہ سالانہ مقدار کے برابر تابکاری کی زد میں آگئے تھے۔