ٹوکیو: حکومت نے پیر کو قابل تجدید توانائی کے لے ترغیبات کی منظوری دی جس سے صاف توانائی پر سرمایہ کاری میں اربوں ین آ سکتے ہیں اور دنیا کی تیسری بڑی معیشت کو فوکوشیما کی آفت کے بعد ایٹمی توانائی پر انحصار کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
وزیر صنعت یوکیو ایدانو نے “فیڈ اِن ٹیرف (ایف آئی ٹی)” کے اجراء کی منظور دی، جس کا مطلب ہے کہ قابل تجدید توانائی کے لیے زیادہ نرخ ادا کیے جائیں گے۔ یہ اقدام قابل تجدید توانائی کی پیداوار اور متعلقہ ساز و سامان سے حاصل شدہ آمدن میں پھیلاؤ کا باعث بن سکتا ہے جو 2016 تک 30 ارب ڈالر ہو جانے کی توقع ہے۔
یکم جولائی سے نافذ شدہ یہ رعایات جاپان کے توانائی کے منظر نامے میں یقین سے کہی جانے والی چند ایک باتوں میں سے ایک ہیں، جہاں حکومت کو فوکوشیما کے تابکاری بحران کے بعد توانائی پالیسی کو دوبارہ سے لکھنے کے لیے کاغذ قلم اٹھانا پڑا ہے۔
قابل تجدید توانائی کے فروغ کا مقصد نہ صرف ایٹمی توانائی پر انحصار کم کرنا ہے بلکہ مہنگے تیل اور مائع شدہ قدرتی گیس پر بھی توانائی کی ضروریات کے لیے انحصار میں کمی کرنا ہے۔
اس اسکیم کے تحت جاپانی بجلی ساز و فراہم کار کمپنیوں پر لازم ہے کہ وہ قابل تجدید ذرائع توانائی، جیسا کہ شمسی، پون اور جیو تھرمل، سے پہلے سے طے شدہ نرخوں کے مطابق 20 سال تک توانائی خریدیں۔