ٹیکس بل پر رائے شماری سے ڈی پی جے میں پھوٹ پڑنے کا خدشہ

ٹوکیو: جاپان میں سیلز ٹیکس بڑھانے کے غیر معمولی معاہدے اور اگلے ہفتے اس پر پارلیمان میں رائے شماری کے انتظامات کی قیمت ہیلتھ کیئر مراعات اور پنشن کے نظام میں اصلاحات میں ہونے والی تاخیر کی صورت میں چکانی پڑی ہے۔ بڑے پیمانے کے قومی قرضے پر قابو پانے کے لیے ان دونوں معاملات سے نمٹنا ہو گا۔

تاہم معاشیات دانوں کا کہنا ہے کہ اخراجات میں کمی کے بغیر ٹیکس بڑھانا ہی کافی نہیں ہو گا۔

لیکن اور خطرہ یہ بھی ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے حکمران ڈیمو کریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) تقسیم ہو جائے گی، اور اس کے مختلف الرائے اراکین یا تو پارٹی چھوڑ دیں گے یا اپنی حمایت اس کے پلڑے میں نہیں ڈالیں گے۔

اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے نظام کو مستحکم بنانے کی تجاویز ابھی سامنے آنا باقی ہیں۔

ممکنہ سیاسی افراتفری اصلاحات کے عمل کو مزید غیر یقینی کر رہی ہے۔

اگرچہ ٹیکس بل اپوزیشن کی مدد سے پاس ہو جائیں گے، لیکن سابقہ پارٹی لیڈر اچیرو اوزاوا کے ساتھ ملے ہوئے مختلف الرائے ڈیموکریٹک حکومتی صفوں میں انتشار پیدا کر سکتے ہیں۔

میڈیا نے اندازہ لگایا ہے کہ اوزاوا کے 50 کے قریب پیروکار حکومتی صفوں سے نکل سکتے ہیں، اور اگر 54 یا زیادہ اراکین نے پارٹی چھوڑ دی تو ڈیموکریٹس کی اکثریت ختم ہو جائے گی، جس سے نودا کے پاس قبل از وقت الیکشن کروانے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں رہے گا۔ کسی بھی بڑی سیاسی جماعت کی جانب سے فیصلہ کن اکثریت جیت سکنے کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے پالیسی سازی کا عمل مزید مفلوج ہو جانے کا خدشہ ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.