ٹوکیو: ایوان زیریں میں کنزمپشن ٹیکس بڑھانے اور سوشل سیکیورٹی اصلاحات کے بل پر منگل کو ہونے والی رائے شماری پر بات چیت کے لیے جب اراکین اپنے حلقوں کو روانہ ہوئے تو، حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) میں اختلافات مزید گہرے ہو گئے۔
ڈی پی جے کے سابقہ لیڈر اچیرو اوزاوا نے کہا کہ وہ بل کے خلاف ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کے 50 کے قریب حمایتیوں نے بھی انکی پیروی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اوزاوا نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ رائے شماری کے بعد وہ ڈی پی جے چھوڑ سکتے ہیں۔
اوزاوا نے اپنے حمایتیوں سے کہا کہ جب وہ اپنے حلقوں میں جائیں تو انہیں اپنے موقف سے آگاہ کریں، اور مزید اضافہ کیا کہ انہیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں چونکہ وہ بل کی مخالفت کرنے میں حق بجانب ہیں۔
دریں اثنا وزیر اعظم یوشیکو نودا، جو اوکی ناوا کی جنگ کی 67 ویں برسی کے موقع پر یادگاری تقریب میں شرکت کے لیے ہفتے کو اوکی ناوا میں تھے، نے کہا کہ اوزاوا اور ان کے اتحادیوں کو مائل کرنے اور بل کے خلاف ووٹ دینے کا فیصلہ بدلنے کے لیے اب بھی وقت ہے۔
تاہم ڈی پی جے کے کچھ سینئر اراکین کا خیال ہے کہ اگر باغی بل کے خلاف ووٹ دیں تو انہیں پارٹی سے نکال دیا جائے۔
پارٹی کے پرانے رہنما ہیروشی فوجیری، جو ڈی پی جے کے ٹیکس سسٹم ریسرچ پینل کے سربراہ ہیں، نے کہا کہ بلوں پر طویل بحث کے بعد اتفاق رائے ہوا تھا اور ایک بار لیڈر شپ نے پالیسی پر فیصلہ کر لیا، تو تمام اراکین پر لازم ہے کہ وہ وزیر اعظم کی اطاعت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگروہ پارٹی کے موقف کے خلاف جاتے ہیں تو انہیں نکال دینا چاہیے۔