ٹوکیو: دائت کے ایوان زیریں نے منگل کو ملک کا سیلز ٹیکس تین سال کے عرصے کے دوران دوگنا کرنے کے بل پر ووٹنگ کی جس کا مقصد بڑھتے قومی خسارے کو لگام ڈالنا ہے چونکہ عمر رسیدہ ہوتی آبادی ملک کے سوشل سیکیورٹی نظام پر دباؤ ڈال رہی ہے۔
تاہم اس رائے شماری سے وزیر اعظم یوشیکو نودا کی اقتدار پر گرفت کمزور پڑ سکتی ہے چونکہ اس اقدام کو بادشاہ گر اچیرو اوزاوا کی زیر قیادت پارٹی کے اندرونی دھڑے کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جن کے خیال میں سیلز ٹیکس بڑھانا قبل از وقت ہے اور اس سے معیشت مزید کمزور ہو گی۔ حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی کے) کے ستاون اراکین نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ جاپان اس وقت 45 ٹریلین سالانہ کے خسارے پر چل رہا ہے۔
“ٹیکس میں یہ اضافہ معیشت کے لیے ایک اور دھچکے کا باعث بنے گا، جو کہ کھپت میں کمی کی صورت میں نکلے گا،” کریڈٹ سوسی کے چیف جاپانی معیشت دان ہیرمی چی شیریکاوا نے کہا۔
ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے اندر موجود بغاوت نودا کے لیے درد سر کی حیثیت رکھتی ہے اور پارٹی میں پھوٹ پڑنے کے امکان کی طرف بھی اشارہ کُناں ہے، جس سے نودا کے لیے اپنی پارٹی کے مقاصد حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا، اور شاید انہیں عام انتخابات کا اعلان کرنے پر بھی مجبور ہونا پڑے۔
“ہماری پارٹی کے قانون سازوں کی اکثریت نے اس بل کی حمایت کر کے قوم کے ساتھ کیے گئے وعدے توڑے ہیں،” ڈی پی جے کے ایک قانون ساز اور اوزاوا کے حمایتی شوزو ازوما نے کہا۔