ٹوکیو (اے ایف پی): ایک جنوبی کوریائی فوٹو گرافر، جس کی جاپان کے ہاتھوں جنگ کے وقت جنسی غلام بنائی جانے والی خواتین کی تصاویر کو جمعرات کو عدالت کے حکم کے بعد نمائش کی اجازت ملی، نے کہا ہے کہ عوام کو باخبر رکھنے کے لیے اس کام کی نمائش ضروری ہے۔
جاپان میں رہنے والے فوٹو گرافر نے کہا کہ اسے اس وقت مایوسی ہوئی تھی جب کیمرہ ساز نیکون نے اچانک اس کی نمائش منسوخ کر دی، جس میں دوسری جنگ عظیم میں جبری جنسی غلامی کا شکار ہونے والی 37 کے قریب کوریائی خواتین کی تصاویر رکھی گئی ہیں جو اب عمر رسیدہ ہو چکی ہیں۔
جنوری میں کمپنی کی سلیکشن کمیٹی نے ٹوکیو کے شینجوکو کاروباری ضلعے میں واقع نیکون کے سیلون میں آہن کا مجوزہ کام نمائش پر رکھنے کی اجازت دی تھی، جس کی نمائش، آہن کے مطابق، 26 جون سے 9 جولائی تک جاری رہنا تھی۔
تاہم نیکون نے بعد میں اجازت منسوخ کر دیا، اورپچھلے ہفتے ٹوکیو ڈسٹرکٹ کورٹ کی مداخلت اور نیکون کو نمائش کی جگہ مہیا کرنے کے حکم کے بعد یہ ممکن ہو سکا کہ نمائش اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق آگے بڑھ سکتی۔
آہن نے کہا کہ قوم پرستوں نے یہ تصاویر سامنے آنے کے بعد نیکون پر دباؤ ڈالا، اور اسے نمائش کے ساتھ تعلق برقرار رکھنے پر تامّل کا شکار کر دیا۔