جاپان میں پالیسی سازی میں کئی برسوں کی مفلوجیت کے بعد وزیر اعظم یوشیکو نودا نے سیلز ٹیکس میں انتہائی ضروری لیکن غیر مقبول اضافے کو پارلیمان کے ایوانِ زیریں سے منظور کروا لیا ہے، لیکن دنیا کی تیسری بڑی معیشت میں مزید اصلاحات کے امکانات بہت کم نظر آتے ہیں۔
منگل کو ایوانِ زیریں سے پاس ہونے والا بل، جس کے تحت تین سال کے دوران سیلز ٹیکس دوگنا کر کے 10 فیصد کیا جائے گا، پہاڑ بنتے قومی قرضے کو لگام ڈالنے کے سلسلے میں پہلا قدم ہے، جو پہلے ہی قومی پیداوار کا دوگنا ہو چکا ہے اور کسی صنعتی ملک کے لیے ایک ریکارڈ کی حیثیت کا حامل ہے۔
2007 سے جاپان “تڑی مڑی پارلیمان” کی مصیبت سہہ رہا ہے جس میں حکمران جماعت طاقتور ایوان زیریں کو کنٹرول کرتی ہے لیکن اپوزیشن کو ایوان بالا میں اکثریت حاصل ہوتی ہے، جو قانون سازی کے عمل میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔
اب نودا کے ٹیکس بڑھانے کے عزم سے اکثر اختلافات کا شکار ڈیمو کریٹک پارٹی میں پھوٹ پڑنے کا اندیشہ ہے جس کےایوان زیریں کے 289 اراکین میں سے 57 نے بل کے خلاف ووٹ دیا تھا۔