سیاسی بادشاہ گر اچیرو اوزاوا اور 49 دیگر ساتھیوں نے 2 جولائی کو حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان چھوڑنے کے لیے استعفے جمع کروا کر نئی پارٹی بنانے کی جانب قدم بڑھا دیا ہے۔
تاہم، ممکنہ منحرفین کی تعداد سے لگتا ہے کہ اوزاوا کی جانب سے وزیر اعظم یوشیکو نودا کو کنزمپشن ٹیکس بڑھانے کی مہم جوئی سے روکنے کا منصوبہ فوری طور پر اثر ڈالنے کے قابل نہیں ہو گا۔
ذرائع کے مطابق ایوان زیریں کے 38 اور ایوان بالا کے 12 اراکین نے اپنے استعفے جمع کروائے ہیں، اور توقع ہے کہ ڈی پی جے کے عہدیدار انہیں قبول کر لیں گے۔
ایواتے اوزاوا کا آبائی صوبہ ہے، اور ان کی تاسّو کے ساتھ میٹنگ کو شمالی صوبوں سے تعلق رکھنے والے ڈی پی جے اراکین کو متحد کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیا ہے۔
اوزاوا اور ان کے ایوان زیریں کے ساتھیوں نے پچھلے ہفتے کنزمپشن ٹیکس کے خلاف ووٹ دیا تھا،ا ور ڈی پی جے کے عہدیدار باغیوں کے خلاف انضباطی اقدامات کا جائزہ لے رہے تھے۔
کوشیشی، جو حکمران جماعت کو متحد رکھنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، اس امید پر ایوان زیریں کے باغیوں کے لیے نرمی چاہ رہے ہیں کہ شاید اس طرح ڈی پی جے سے منحرف ہونے والوں کی تعداد کم ہو سکے۔
تاہم،نودا ایل ڈی پی اور نیو کومیتو کے ساتھ ایوان بالا میں تعاون کرنے پر زور دے رہے ہیں تاکہ اس قانون سازی کو پاس کر کے مکمل قانون کا درجہ دیا جا سکے۔