اولمپک کے ماہرین سائبر حملوں کو پسپا کرنے کے لیے پر یقین

لندن: لندن اولمپکس 2012 کے کلیدی کمپیوٹر سسٹم بار بار سائبر حملوں کی زد میں آ چکے ہیں، تاہم یہ کام صرف انہیں ہیکروں کا ہے جنہوں نے ان کی سیکیورٹی بہتر بنانے کی آزمائشوں پر ہزاروں گھنٹے صرف کرنے میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔

آٹوس، جو 2002 سے گرما اور سرما کی گیمز کی صف اول کی ٹیکنالوجی کمپنی ہے، نے منگل کو کہا کہ اس نے دو لاکھ سے زیادہ گھنٹوں تک آزمائشیں کی ہیں،جن میں نقلی حملے کرنا بھی شامل تھا۔ اگلے ہفتے سے وہ چوبیس گھنٹے اپنا اولمپک ٹیکنالوجی آپریشنز سنٹر چلائے گی، جو کینری وہارف میں اولمپک اسٹیڈیم کے پاس ہی واقع ہے تاکہ لمحہ بہ لمحہ ممکنہ سائبر حملوں کی نگرانی کی جا سکے۔

کمپنی کی مرکزی تکمیل کار مچل ہائرون نے کہا کہ دفاع کی جانچ کے لیے آٹوس نے نام نہاد “اخلاقی ہیکرز” کی خدمات حاصل کیں، جو اعلی نسل کے حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے جنہوں نے اپنا علم سسٹم کو بے کار کرنے کی بجائے اسے مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا۔

انہوں نے کہا، “ہم اس کام کے لیے اخلاقی ہیکروں استعمال کر رہے ہیں، بیرونی کمپنیوں کو استعمال کر رہے ہیں، اور ہم اپنی کمپنی سے بھی ایسے لوگوں کو استعمال کر رہے ہیں جو اس قسم کی سرگرمیوں میں مہارت رکھتے ہیں”۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.