ٹوکوی: ڈونر ممالک نے اتوار کو افغانستان کے لیے 16 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا تاکہ غیر ملکی فوج کے انخلاء کے بعد ملک کو واپس ہنگامہ آرائی کے پنجے میں جانے سے روکا جا سکے، تاہم انہوں نے کابل پر زور دیا کہ وہ سیاسی بدعنوانی سے لڑنے کے لیے اصلاحات نافذ کرے۔
ٹوکیو کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے ایک بیان میں تصدیق کی گئی کہ ڈونرز 2015 کے بعد 16 ارب ڈالر کی سول امداد دیں گے، جو بدعنوانی ختم کرنے جیسی کئی پیشگی شرائط کو پورا کرنے پر دی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا، “اس معاہدے نے پورے عشرہ تبدیلی میں افغانستان کی مستحکم نشونما و ترقی کی سپورٹ کے لیے ایک نئی اور مضبوط شراکت داری کی بنیاد رکھی ہے”۔
افغانستان ہر سال 6 ارب ڈالر کے خرچ میں سے صرف ایک تہائی خود سے حاصل کر پاتا ہے، جس میں سیکیورٹی اخراجات شامل نہیں ہیں، اور عرصہ دراز سے امداد پر بری طرح انحصار کرتا آ رہا ہے۔ “ہم مستقبل کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔”
مئی میں شکاگو میں ہونے والی ایک سلامتی کانفرنس میں نیٹو ممالک کے اتحاد نے ایک منصوبہ اختیار کیا تھا جس کے تحت افغانستان کو سلامتی کے لیے آئندہ برسوں میں 4.1 ارب ڈالر سالانہ امداد دی جائے گی۔ چیف بین نے کہا کہ افغانستان نے سلامتی اور ترقی کے حوالے سے بڑے پیمانے پر پیش رفت کی ہے تاہم تمام تر ترقی کمزور ہی رہی ہے۔ صدر باراک اوباما کانگریس سے کہیں گے کہ وہ امریکہ کی جانب سے افغانستان کو دی جانے والی سول امداد کو 2017 تک موجودہ درجے پر ہی برقرار رکھے۔