اوتسو کے اسکول کے پرنسپل نے دھمکانے کے خلاف اقدام نہ کرنے پر معافی مانگ لی

شیگا: اوتسو، صوبہ شیگا کے اسکول، جہاں ایک 13 سالہ بچے نے بار بار دھمکائے جانے کے بعد اپنی جان لے لی تھی، نے یہ سانحہ روکنے کے لیے اقدامات نہ کر سکنے پر ہفتے کو معافی مانگی۔

ایچیو فوجیموتو کی نیوز کانفرنس اس کی جانب سے دھمکائے جانے کے کیس، جس کا نتیجہ پچھلے اکتوبر میں ایک لڑکے کے عمارت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے کی صورت میں نکلا تھا، کے سلسلے میں پہلا عوامی اظہار خیال تھی۔

فوجیموتو نے کہا کہ اس لڑکے کے ایک ہم جماعت نے خودکشی سے چھ دن قبل ایک استاد کو دھمکانے سے باخبر کیا تھا۔ تاہم اطلاع کے مطابق استاد نے کہا کہ جب اس نے اس لڑکے سے اس بارے بات کی تو اس نے کہا کہ سب ٹھیک ہے۔ استاد نے اس واقعے پر دوسرے اساتذہ سے بات چیت کی اور انہوں نے نتیجہ نکالا کہ یہ ایک آدھ موقعے پر ہونے والی لڑائی تھی۔

پرنسپل نے کہا کہ اسکول طلباء کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری پورا کرنے میں ناکام رہا اور اساتذہ کو دھمکائے جانے کی پہلی اطلاع پر ہی کاروائی کرنی چاہیئے تھی۔

دریں اثناء، شیگا کی صوبائی پولیس نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے دھمکائے جانیوالے لڑکے کے ہم جماعتوں سے پوچھ گچھ کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان بچوں سے پوچھا جائے گا کہ آیا وہ پوچھ گچھ کے دوران اپنے والدین کی موجودگی چاہتے ہیں یا وہ اکیلے سوالات کے جوابات دینا چاہتے ہیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.