علاقائی تنازعے کے دوران جاپانی سفیر واپس بیجنگ روانہ

ٹوکیو: چین میں جاپان کے سفیر پیر کو واپس وطن روانہ ہو گئے، جبکہ اس سے قبل انہیں ویک اینڈ پر جزائر کے ایک گروپ، جس پر دونوں ممالک کا دعوی ہے، پر بڑھتے ہوئے تناؤ پر بات چیت کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

وزارت کے ایک ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ کوچیرو گیمبا نے اس بات سے انکار کیا کہ سفیر اُئی چیرو نیوا کو طلب کرنے کا مقصد چین کی گشتی کشتیوں کی جانب سےجزائر کے نزدیک متنازع پانیوں میں داخلے کے بعد بیجنگ سے احتجاج کرنا تھا۔

مچھلیوں اور ممکنہ طور پر تیل و گیس کے بڑے ذخائر سے لبریز پانیوں والے ان جزائر پر یہ تکرار ایشیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے تعلقات کو نقصان پہنچانے کے در پے ہے۔

پچھلے ہفتے جب وزیر اعظم یوشیکو نودا نے کہا کہ جاپان ٹوکیو کے گورنر کو جزائر خریدنے کے منصوبے پر عمل کرنے سے روکنے کے لیے ان جزائر کے نجی مالک سے یہ خرید سکتا ہے، تو اس کے بعد چینی گشتی کشتیاں دو بار ان جزائر کے نزدیک پانیوں میں داخل ہوئیں۔

نیوا،جو ایتوچُو کارپ نامی ٹریڈنگ فرم کے سابقہ صدر ہیں، نے پچھلے ماہ کہا تھا کہ انہوں نے اشی ہارا کے منصوبے کی مخالفت کی تھی، جس سے قدامت پرست ناراض ہو گئے اور انہیں وزارت خارجہ کی جانب سے بھی سننا پڑیں۔

دونوں تجارتی شراکت دار ماضی کی تلخی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں جو 2010 میں اس وقت پیش آئی جب جاپان نے ان جزائر، جنہیں جاپان میں سین کاکو اور چین مین دیاؤیو کہا جاتا ہے، کے نزدیک جاپانی پٹرول جہازوں سے ٹکرانے والے چینی ٹرالر کے کپتان کوحراست میں لے لیا تھا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.