نیو یارک: ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یوٹیوب خبروں کے بڑے ذریعے کے طور پر سامنے آ رہا ہے، جہاں بڑے واقعات اور قدرتی آفات کی صورت میں ناظرین کی بڑھتی ہوئی تعداد عینی شاہدین کی ویڈیوز دیکھنے کے لیے رجوع کر رہی ہے۔
یو ریسرچ سنٹر کے پراجیکٹ فار ایکسیلنس ان جرنلزم نے پیر کو 15 ماہ پر محیط رپورٹ شائع کی جس میں گوگل کی ملکیتی سائٹ پر مقبول ترین خبری ویڈیوز کی جانچ کی گئی ہے۔ اس نے پتا لگایا کہ ٹی وی خبروں کی تعدادِ ناظرین اب بھی یوٹیوب پر خبروں کے صارفین کی تعداد کو باآسانی پیچھے چھوڑ دیتی ہے، تاہم ویڈیو بانٹنے والی سائٹ ایک ایسا نمو پذیر ڈیجیٹل ماحول ہے جہاں پیشہ ور جرنلزم شہریوں کے بنائے گئے مواد کے ساتھ گڈ مڈ ہو جاتا ہے۔
پیو ریسرچ کے پراجیکٹ فار ایکسیلنس ان جرنلزم کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایمی مچل نے کہا، “اس پلیٹ فارم پر ایک نئی قسم کا ویڈیو جرنلزم موجود ہے”۔ اگرچہ ویڈیو کی آدھی سے زیادہ تعداد خبر رساں اداروں کی جانب سے آتی ہے، تاہم اس میں بعض اوقات یوٹیوب صارفین کی ریکارڈ شدہ فوٹیج کے ٹکڑے بھی شامل ہوتے ہیں۔ اگرچہ یوٹیوب پر خبری ویڈیوز کے لیے رہنما ہدایات موجود ہیں، تاہم ان کی پیروی نہیں کی جاتی اور کچھ ویڈیوز غیر مصدقہ ذرائع کے باوجود وائرس کی طرح پھیل جاتی ہیں۔