ٹوکیو: سابقہ جاپانی وزیر اعظم یوکیو ہاتویاما نے ایک غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے اپنے پرانے دفتر اور رہائشگاہ کے باہر جمعہ کو پرشور ایٹمی توانائی مخالف مظاہرے میں شرکت کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکمران جماعت، جس کے وہ کبھی قائد تھے، توانائی اور دوسری پالیسیوں پر اختلافات کا شکار ہے۔
پچھلے سال کے فوکوشیما ایٹمی بحران کے بعد حالیہ حفاظتی خدشات کے باوجود موجودہ وزیر اعظم یوشیکو نودا کی جانب سے دو ایٹمی ری ایکٹر دوبارہ چلانے کے فیصلے نے جاپان میں ایٹمی توانائی پر بحث کو مزید تیز کر دیا ہے۔
نئے توانائی پورٹ فولیو میں ایٹمی توانائی کا سوال، جس پر حکومت نے اگلے ماہ فیصلہ کرنا ہے، نودا کی ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان میں مزید دراڑیں پیدا کر رہا ہے، جو پہلے ہی ان کی جانب سے سیلز ٹیکس دوگنا کرنے اور امریکی سربراہی میں ہونے والے تجارتی معاہدے میں ممکنہ شمولیت جیسے معاملات پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
پچھلے پیر کو اندازے کے مطابق ایک لاکھ ایٹمی توانائی مخالف مظاہرین نے ٹوکیو کی گلیوں میں مظاہرہ کیا، جبکہ ہر جمعہ کو نودا کی رہائشگاہ کے باہر ہونے والا مجمع بھی رفتہ رفتہ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے ہزاروں مظاہرین میں سے چند کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے کہا، میں آپ کا پیغام وزیر اعظم کے دفتر کے اندر لے جانا چاہتا ہوں۔