ٹوکیو: وزیر اعظم یوشیکو نودا کی مابعد فوکوشیما ایٹمی توانائی پالیسی اتوار کو مقامی گورنر کے انتخاب میں کسوٹی پر پرکھی جائے گی، جہاں قابل تجدید توانائی کے حامی امیدوار کی اپ سیٹ جیت نودا کی لڑکھڑاتی انتظامیہ کے لیے ایک اور دھچکا ثابت ہو گی۔
توانائی پالیسی نودا کے لیے بڑا درد سر بن چکی ہے، جو اس سال ممکنہ پارلیمانی انتخابات سے قبل ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) کو متحد رکھنے کی جد و جہد کر رہے ہیں۔
ڈی پی جے کے دھڑے ووٹروں کی ایٹمی توانائی کی مخالفت کے ساتھ مل کر مرے پر سو دُرے کے کام کر رہی ہے۔ ووٹر مخالفت کا ایک بڑا مظاہرہ 16 جولائی کو ٹوکیو میں ہوا تھا جب ایک لاکھ لوگوں نے ایٹمی توانائی کے خلاف ریلی نکالی۔
اب تیتسوناری ائیدا، جو ایٹمی توانائی کے مقابلے میں قابل تجدید توانائی کے جانے مانے حامی ہیں، یاماگوچی کے گورنر کا انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ایٹمی توانائی کے سلسلے میں ماہرین نے تین راستے تجویز کیے ہیں: جلد از جلد ایٹمی توانائی سے پاک ہونا، 2030 تک ایٹمی توانائی کا حصہ 15 فیصد کرنا، یا فوکوشیما سے قبل 30 فیصد حصے کے مقابلے میں اسی تاریخ تک 20 سے 25 فیصد کر دینا۔
قدامت پرست لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار یاماموتو ایک موقع پر ناقابل شکست سمجھا جا رہا تھا، تاہم مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ وہ کامینوسیکی ایٹمی منصوبے کے بارے میں محتاط ہو چکے ہیں، اور اب کہتے پھرتے ہیں کہ جاپان کو ایٹمی توانائی پر انحصار کم کرنا ہو گا۔ ماہرین کے مطابق ائیدا کی سپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے۔