ٹوکیو: جاپان کے وزیر دفاع نے جمعہ کو خبردار کیا کہ اگر سلگتے ہوئے تنازعے میں مزید شدت آئی تو ٹوکیو مشرقی بحر چین میں واقع جزائر کی لڑی پر اپنے فوجی بھیج سکتا ہے، جو چین کے ساتھ علاقائی تنازع کی مرکزی وجہ ہیں۔
ساتوشی موریموتو نے کہا کہ ٹوکیو کا موقف تبدیل نہیں ہوا، تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ وہ ان جزائر کے دفاع کے لیے طاقت استعمال کر سکتا ہے، جنہیں جاپانی میں سین کاکوس اور چینی میں دیاؤیُو کہا جاتا ہے۔
“سین کاکوس ہو یا کچھ اور، جزائر کا دفاع اصولی طور پر پولیس اور کوسٹ گارڈ کی ذمہ داری ہوتا ہے”، موریموتو نے ٹوکیو میں نامہ نگاروں کو بتایا۔
نودا نے جمعرات کو کہا تھا،”اگر ہماری علاقائی مٹی اور پانیوں، بشمول سین کاکوس، میں پڑوسی ممالک کی جانب سے غیر قانونی حرکات جاری رہیں، تو ہم سخت اقدام اٹھائیں گے جس میں ضرورت پڑنے پر سیلف ڈیفنس فورس کے فوجیوں کا استعمال بھی شامل ہے”۔
اس ماہ کے شروع میں دونوں ممالک کے مابین تناؤ اس وقت بڑھ گیا تھا جب چینی جہاز دو بار قدرتی وسائل سے مالا مال ان جزائر کے قریب پانیوں میں داخل ہوئے، جن پر بیجنگ اور ٹوکیو دونوں کا دعوی ہے۔
یہ غیر آباد جزائر 2010 کے اواخر میں بھی خاصے ناگوار قسم کے جھگڑے کا باعث بن گئے تھے جب جاپان نے اپنی دو کوسٹ گارڈ کشتیوں سے ٹکرانے والے ایک چینی ٹرالر کے کپتان کو حراست میں لے لیا تھا۔
تناؤ اپریل میں بھی بڑھ گیا تھا جب متنازع شخصیت اور بیجنگ کے بڑبولے ناقد ٹوکیو کے گورنر شینتارو اشی ہارا نے ٹوکیو پر زور دیا تھا کہ وہ ان جزائر کو ان کے جاپانی مالک سے خرید لے۔