سوچی، روس: روس اور جاپان میں ہفتے کو متنازع جزائر پر تو تو میں میں ہوئی، جنہوں نے دوسری جنگ عظیم کے زمانے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا کر رکھا ہے۔ تاہم اس معاملے پر کوئی واضح پیش رفت واقع نہیں ہوئی جبکہ روس چندہی ہفتوں میں ایشیائی ریاستوں کے ایک سمٹ کی بھی میزبانی کرنے والا ہے۔
جاپان چاہتا ہے کہ روس کوریل زنجیر کے جنوبی سمت کے چار جزائر، جنہیں جاپان اپنا علاقہ قرار دیتا ہے، اس کے حوالے کر دے جو 1945 کی جنگ کے اختتام پر روسی فوج نے اپنے قبضے میں لے لیے تھے۔
ماسکو یہ بات نہیں مانتا اور پچھلے دو برسوں کے دوران سینئر روسی اہلکاروں نے بحر الکاہل کے ان جزائر کا دورہ کر کے جاپان کی جانب سے احتجاج کو دعوت دی ہے جنہیں روس جنوبی کوریلز جبکہ جاپان شمالی کوریلز کہتا ہے۔
لیوروف نے اہلکاروں بشمول دمیتری میدیوف، جنہوں نے 2010 میں جزائر کا بطور صدر دورہ کیا اور 3 جولائی کو دوبارہ بطور وزیر اعظم دورہ کیاِ، کی جانب سے دوروں پر جاپانی تنقید کو مستردکر دیا تھا۔
“ہم ٹوکیو کی جانب سے کیاجانے والا احتجاج قبول نہیں کر سکتے،” لیوروف نے کہا۔