ٹیپکو کو حکومتی خزانے سے 1 ٹریلین ین مل گئے، حکومتی کنٹرول میں آگیا

ٹوکیو: جاپان کے تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے آپریٹر ٹیپکو کو منگل کو موثر انداز میں قومیا لیا گیا جب اس نے اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے ٹیکس دہندگان کے روپے سے ایک ٹریلین ین وصول کیے۔

پچھلے سال کے زلزلے و سونامی سے پیدا شدہ حادثے کے بعد ٹوکیو الیکٹرک پاور کو (ٹیپکو) کو دیا گیا حکومتی قرضہ اس کے انتخابی عمل میں حکومت کو 50.11 فیصد ووٹ کا حق دیتا ہے۔

اور اس معاہدے میں ایک شق موجود ہے جس کے تحت ‘ایٹمی نقصان سے پورا کرنے کا فنڈ’ ٹیپکو کی جانب سے اصلاحات کے نفاذ میں ناکامی پر زیادہ کنٹرول کے حصول کے لیے اپنا حصہ 75.84 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔

وزیر معیشت، تجارت و صنعت یوکیو ایدانو نے نیوز کانفرنس کو بتایا، ملک کی سب سے بڑی یوٹیلٹی “خاصے لمبے عرصے تک” ریاستی کنٹرول میں رہے گی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ٹیپکو اپنا قرضہ ادا کر دے اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو خالصتاً نجی کمپنی کے طور پر بحال کر لے تو وہ اس عمل کو “قابل تحسین” گردانیں گے۔

مارچ 2011 میں 9.0 شدت کے زلزلے اور عفریتی سونامی نے جاپان کی شمال مشرقی ساحلی پٹی کو تاراج کر ڈالا تھا، جس میں انیس ہزار لوگ ہلاک یا لاپتہ ہوئے اور فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کے دو ری ایکٹروں پر پگھلاؤ کے واقعات ہو گئے۔

ٹیپکو نے آفت کے بعد مارچ 2012 کے مالی سال میں 781 ارب ین کا بہت بڑا مجموعی خسارہ پیش کیا ہے۔ آفت کے بعد اسے ایٹمی توانائی کی کمی پوری کرنے کے لیے رکازی ایندھن درآمد کرنا پڑے تھے چونکہ جاپان نے تمام ایٹمی ری ایکٹر بند کر دئیے تھے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.