عبدالقدوس بھٹی کی تحریر پاکستان ایسوسی ایشن جاپان کے متعلق

 

انشاء الله ٢٣ مارچ کو پاکستان ایسوسی ایشن کے انتخابات مکمل هو جائیں گے  ـ

جاپان میں پاکستان ایسوسی ایشن  ١٩٦٠ میں رجسٹر کروائی گئی تھی ـ

لیکن یه ایسوسی ایشن بس نام کی هی ایک تنظیم تھی جس کا چند هی لوگوں کو معلوم تھا 

جاپان میں پاکستانیوں کی آمد کے بعد کی تاریخ تو میں پھر کبھی لکھنے کی کوشش کروں گا 

لیکن روزگار کی تلاش میں پاکستانی یہاں پچھلی صدی کے پچاسیویں سال میں پہنچ چکے تھے ـ

لیکن پاکستان ایسوسی ایشن اس صدی کے پہلے سالوں میں بھی  بس کاغذوں کی هی حد تک کہیں تھی 

اپنے اندراج کے چالیس سے بھی زیادھ سالوں کے بعد جب اس تنظیم کو باهر لایا گيا تو  یہاں پاکستانیوں نے بڑے جوش اور دلچسپی کا اظہار کیا 

جس کا سب سے بڑا ثبوت یه هے که پورے جاپان سے  لوگ اس میں شامل هوئے 

اور اکثریت کی کوشش تھی که سب لوگ خلوص نیت سے مل کر جمہوری طریقے سے ایک دوسرے کے کام ائیں گے

لیکن یه ایک حقیقت ہے اس بات کا اصل اعزاز تو ان لوگوں کو جاتا ہے جنہوں نے اس ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی تھی 

یا پھر  وه لوگ شاباش کے قابل هیں جنہوں نے اس ایسوسی ایشن کو مردنی نیند سے جگایا  اور اس کو سامنے لے کر آئے 

پھر کیونکه هم لوگ جاپان میں رھ رہے تھے اس لیے  ایسوسی ایشن کو جمہوری طریقے سے الیکشن یا اس وقت کے حالات کے مطابق مشاورت کہـ لیں کرکے ایسوسی ایشن کے نمائیندے منتخب کیے گئے تھے 

اب هونا تو یه چاهیے تھا که جو لوگ منتخب کر لیے گئے هیں ان کو کاکام کرنے دیا جاتا 

اور ان کی خوبیوں اور خامیوں پر نظر رکھی جاتی  اور اگر ان میں خامیوں کی مقدار زیادھ هوتی تو اگلے انتخاب میں ان کو ووٹ ناں دے کر ان سے اختیارات چھین لیے جاتے 

اور اگر ان میں خوبیاں چاهے کتنی بھی زیادھ هوتیں ، ان کے چنے جانے کی ایک حد مقرر کردی جاتی که  مثال کے طور پر صدر صرف دو دفعه هی متخب هو سکتا ہے  وغیرھ وغیرھ 

جیسا که اصل جمہوریت میں هوتا ہے 

جیسا که اپ جاپان میں دیکھ رهے هیں که آئے دن جاپان میں وزیر اعظم تک بدل جاتے هیں اور کبھی آپ نے یه نهیں سنا هو گا که جی اس بار پارلیمنٹ میں منتخب وزیر اعظم کی بجائے مسٹر فلاں فلاں وزیر اعظم کے طور پر کام کرے گا کیونکه یه صاحب اس پارٹی کو بنانے میں بڑے فعال تھے اور اب کیونکه یه پارٹی انهوں نے رجسٹر کروائی تھی 

اس لیے اب یه پارٹی ان کی هو گئی ہے  اور جمہور چاهے کسی کو بھی چنے  سربراھ یہی رهیں گے 

جیسا که میں نےاوپر لکھا ہے که  پاکستان ایسوسی ایشن کو مردنی نیند سے جگانے والے  شاباش کے لائق هیں 

لیکن ان معزز لوگوں کو اپنی جمہوری ذمه داریوں کا بھی احساس هونا چاهیے که  جمہور (عوام)کی مرضی سےاگے انے والے لوگوں کو هی اگے لے کر ائیں 

میں نہيں سمجھتا که یہان جاپان ميں لوگوں کو یه تک بھی بتانا پڑے که پارٹیاں لوگوں کی هوتی هیں  ناں که اس کے سربراھ کی ـ

پاکستان میں یه وریه بن چکا ہے که  که پارٹی کا چئیر مین ایک سجادھ نشین بن کر بیٹھا ہے که اب یه پارٹی جی  فلاں صاحب یا صاحبه کی ہے 

اب اس پارٹی کے اندر تو انتخابات هوں گے نهیں مگر ملک میں انتخابات کا مطالبه جاری رهے گا تاکه حکومت پارٹی کے نام پر پارٹی کا سربراھ گہلوانے والے کے هی پاس رهے 

لیکن جاپان میں بھی  ایسوسی ایشن کو جگانے والوں نے ایسا رویه اختیار کرنا شروع کردیا که جس سے ایسا ماحول پیدا هوگیا که  جمہوری نمائیندوں کو کونے میں لگانے کی کوشش شروع کردی گئی 

لیکن کیونکه ان نمائیندوں کی جڑیں عوام میں تھیں اور لوگ ان کو پسند بھی کرتے هیں اس لیے انهوں نے  اجارھ داری کے خواهشمند لوگوں سے کنارھ کرکے 

عوام کی خدمت کاکام جاری رکھا  اور کیونکه ان لوگوں کی طبیت میں جمہوری روجحان پایا جاتا ہے 

اس لیے انهوں نے ساری عمر خود کو هی  ایسوسی ایشن سمجھنے کی بجائے  انتخاب کروانے کا کام بھی کیا ہے 

تاکه اکر لوگ ان کو پسند نهیں کرتے تو  ان کو مسترد کر دیں یا لوگ اگر تبدیلی چاھتےهیں تو بھی ـ

اب اپ اس وقت دیکھ سکتے هیں که سارے جاپان ميں لوگ اس انتخاب میں دلچسپی لے رهے هیں بڑا گہما گہمی کا ماحول ہے 

امیدواروں پر ان کے منه پر تنقید هو رهی هے اور جو لوگ تعریف کے قابل هیں ان کے منه پر بھی اور پیٹھ پیچھے بھی لوگ ان کو اچھا کہـ رہے هیں  ـ

پاکستان ایسوسی ایشن منتخبه نے   ، ایسوسی ایشن کو جگانے والے معزز لوگوں کو بھی انتخابات میں شامل هونے کا پیغام اور دعوت دی هے 

اب وقت ہے که اگر یه معزز لوگ سمجھتےهیں که کمیونٹی میں هم مقبول لوگ هیں تو آگے آکر انتخابات میں حصه لیں اور پرانے لوگوں کو هرا کر ان کو مات  دے دیں 

ان الیکشنوں میں جیتنے والوں کو بھی اعلی ظرفی کا مظاهرھ کرنا هوگا که جیت کو برداشت کریں اور هارنے والوں کو بھی  هار کو قبول کرنے کی جرأت پیدا کر کر کے دیکھانے پڑے گی 

پاکستان ایسوسی ایشن موجودھ صدر شہزاد بہلم کی داتی ملکیت نهیں هے  که ساری عمر اس پر قبضه کرکے بیٹھا رهے 

لیکن اکر شہزاد بہلم الیکش جیت جاتا ہے تو پھر اگلے انتخابات تک سربراھ شہزاد بہلم هی هو گا 

اور اگر کوئی بھی ادمی جو خود کو بہلم سے اچھا بن کر الیکشن میں اس کو هرا دیتا ہے تو  ایسوسی ایشن کا سربراھ وه هوگا 

تحریر عبدالقدوس بھٹی

دستخط